مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ لعان کا بیان ۔ حدیث 496

ایلاء کا مسئلہ

راوی:

وعن سليمان بن يسار قال : أدركت بضعة عشر من أصحاب رسول الله صلى الله عليه و سلم كلهم يقول : يوقف المؤلي . رواه في شرح السنة

اور حضرت سلیمان ابن یسار تابعی کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دس بلکہ اس سے بھی زیادہ صحابیوں کو پایا ہے وہ سب یہ فرمایا کرتے تھے کہ ایلاء کرنیوالے کو ٹھہرایا جائے ( شرح السنۃ)

تشریح :
ایلاء اس کو کہتے ہیں کہ کوئی مرد یہ قسم کھائے کہ میں چار مہینہ یا اس سے زائد مثلا پانچ مہینہ یا چھ مہینہ) تک اپنی بیوی سے جماع نہیں کروں گا لہذا اگر اس مرد نے اپنی بیوی سے جماع نہیں کیا یہاں تکہ کہ چار مہینے گزر گئے تو اس صورت میں اکثر صحابہ کے قول کے مطابق اس مرد کی بیوی پر محض چار مہینے گزر جانے سے طلاق نہیں پڑے گی بلکہ ایلاء کرنیوالے کو ٹھہرایا جائے گا یعنی حاکم وقاضی اس کو محبوس کرے گا اور اس سے یہ کہے گا کہ یا تو اپنی عورت سے رجوع کرو یعنی اس سے جماع کر لو اور اپنی قسم پوری نہ کرنے کا کفارہ دو یا اپنی بیوی کو طلاق دیدو ۔ چنانچہ حضرت امام مالک حضرت امام شافعی اور حضرت امام احمد کا مسلک یہی ہے نیز حضرت امام شافعی یہ فرماتے ہیں کہ اگر وہ مرد حاکم وقاضی کی اس بات پر عمل نہ کرے یعنی نہ تو عورت سے رجوع کرے اور نہ طلاق دے تو حاکم کو اختیار ہے کہ وہ اس کی بیوی کو طلاق دیدے۔
اور حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کا مسلک یہ ہے کہ اس صورت میں اگر اس مرد نے چار مہینے کے اندر اپنی بیوی سے جماع کر لیا تو اس کا ایلاء ساقط ہو جائے گا ۔ مگر اس پر قسم پوری نہ کرنے کا کفارہ لازم آئے گا اور اگر اس نے جماع نہ کیا یہاں تک کہ چار مہینے گزر گئے تو اس کی بیوی پر ایک طلاق بائن پڑھ جائے گی ایلاء کے دیگر مسائل اور اس کی تفصیل فقہ کی کتابوں میں دیکھی جا سکتی ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں