مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ لعان کا بیان ۔ حدیث 500

لعان کا بیان

راوی:

لعان کے معنی وتعریف :
لعان اور ملاعنہ کے معنی ہیں ایک دوسرے پر لعنت کرنا، شرعی اصطلاح میں لعان اس کو کہتے ہیں کہ جب شوہر اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگائے یا جو بچہ پیدا ہو اس کے بارے میں یہ کہے کہ یہ میرا نہیں نہ معلوم کس کا ہے اور بیوی اس سے انکار کرے اور کہے کہ تم مجھ پر تہمت لگا رہے ہو پھر وہ قاضی اور شرعی حاکم کے پاس فریاد کرے قاضی شوہر کو بلا کر اس الزام کو ثابت کرنے کے لئے کہے چنانچہ اگر شوہر گواہوں کے ذریعہ ثابت کر دے تو قاضی اس کی بیوی پر زنا کی حد جاری کرے اور اگر شوہر چار گواہوں کے ذریعہ الزام ثابت نہ کر سکے تو پھر قاضی پہلے شوہر کو اس طرح کہلائے کہ میں اللہ کو گواہ کر کے کہتا ہوں کہ میں نے جو زنا کی نسبت اس کی طرف کی ہے اس میں سچا ہوں عورت کی طرف اشارہ کر کے چار دفعہ شوہر اسی طرح کہے پھر پانچویں دفعہ مرد کی طرف اشارہ کر کے یوں کہے کہ اس مرد نے میری طرف جو زنا کی نسبت کی ہے اگر اس میں یہ سچا ہے تو مجھ پر اللہ کا غضب ٹوٹے۔
جب دونوں اس طرح ملاعنت کریں تو حاکم دونوں میں جدائی کرا دے گا اور ایک طلاق بائن پڑھ جائے گی اور وہ عورت اس مرد کے لئے ہمیشہ کے لئے حرام ہو جائے گی ہاں اگر اس کے بعد مرد خود اپنے کو جھٹلائے یعنی یہ اقرار کر لے کہ میں نے عورت پر جھوٹی تہمت لگائی تھی تو اس صورت میں اس پر حد تہمت جاری کی جائے گی اور عورت سے پھر نکاح کرنا اس کے لئے درست ہو جائے گا لیکن حضرت امام ابویوسف یہ فرماتے ہیں کہ اگر مرد خود اپنے کو جھٹلائے تب بھی عورت اس کے لئے ہمیشہ کو حرام رہے گی۔

یہ حدیث شیئر کریں