مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ سود کا بیان ۔ حدیث 52

متحد القدر چیزوں کے باہمی تبادلہ میں ادھارناجائز ہے

راوی:

وعن عمر رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " الذهب بالذهب ربا إلا هاء وهاء والورق بالورق ربا إلا هاء وهاء والبر بالبر إلا هاء وهاء والشعير بالشعير ربا هاء وهاء والتمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء "

اور حضرت عمر کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سونے کا سونے کے ساتھ (برابرسرابر بھی) تبادلہ سود ہے الاّ یہ کہ لین دین دست بدست ہو (یعنی اگر دونوں طرف سے برابر سرابر اور دست بدست لین دین ہو تو پھر سود نہیں ہے) اسی طرح چاندی کا چاندی کے ساتھ تبادلہ سود ہے الاّ یہ کہ لین دین دست بدست ہو گیہوں کا گیہوں کے ساتھ تبادلہ سود ہے الاّ یہ کہ لین دین دست بدست ہو جو کا جو کے ساتھ تبادلہ سود ہے الاّ یہ کہ لین دین دست بدست ہو کھجور کا کھجور کے ساتھ تبادلہ سود ہے الاّ یہ کہ لین دین دست بدست ہو (بخاری ومسلم)

تشریح :
ہم جنس چیزوں میں ایک دوسرے کے ساتھ باہمی تبادلے کے معاملے میں تین صورتیں ہوتی ہیں
-1 یا تو دونوں طرف موزون ہوں یا مکیل ہوں
-2 دونوں طرف اشیاء نقد ہوں یا دونوں طرف ادھار ہوں
-3 ایک طرف نقد ہو اور دوسری طرف کچھ دنوں کے لئے یا زیادہ دنوں کے لئے ادھار ہو ان تینوں صورتوں میں سے پہلی صورت کے مطابق تو لین دین جائز ہوگا بشرطیکہ دونوں طرف مقدار برابر سرابر ہو کہ اگر وہ دونوں چیزیں موزون ہیں تو وزن میں برابر ہوں اور اگر مکیل ہوں تو پیمانہ میں برابر ہوں اور یہ کہ دونوں طرف کی اشیاء نقد ہوں اور بعد کی دونوں صورتوں کے مطابق یعنی دونوں طرف ادھاریا ایک طرف ادھار ہونے کی صورت میں لین دین کا معاملہ جائز نہیں ہوگا اگرچہ مقدار کے اعتبار سے دونوں ہم جنس چیزیں برابر سرابر ہوں

یہ حدیث شیئر کریں