مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ جنایات کی جن صورتوں میں تاوان واجب نہیں ہوتا ان کا بیان ۔ حدیث 680

کسی کے منہ پر نہ مارو

راوی:

وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إذا قاتل أحدكم فليجتنب الوجه فإن الله خلق آدم على صورته "

اور حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا جب تم سے کوئی شخص (کسی کو) مارے تو اس کو چاہیے کہ وہ اس کے چہرے کو بچائے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے آدم کو اپنی صورت پر پیدا کیا ہے۔ (بخاری ومسلم)

تشریح :
ا دم کو اپنی صورت پر پیدا کیا ہے؛ کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آدم کو اپنی صفات پر پیدا کیا ہے اور اس کو اپنی صفات جلالیہ وجمالیہ کا مظہر بنایا۔ یا یہ مراد ہے کہ آدم کو اس صورت خاصہ پر پیدا کیا گیا جس کو اللہ تعالیٰ نے صرف انسانوں کے لئے اختراع کیا اور پیدا کیا۔ اس اعتبار سے اپنی ، کی طرف، صورت، کی اضافت، انسانی شرف و کرامت کو ظاہر کرنے کے لئے ہے جیسا کہ ( نفخت فیہ من روحی)، میں اللہ تعالیٰ نے روح کی اضافت اپنی طرف فرما کر روح انسانی کی عظمت اور فضیلت کو ظاہر کیا ہے۔ اور بعضوں نے یہ کہا ہے کہ صورتہ کی ضمیر دراصل آدم کی طرف راجع ہے یعنی آدم کو اس صورت پر پیدا کیا جو آدم کے ساتھ مخصوص ہے اور جو تمام مخلوقات سے ممتاز ہے اور خصائص و کر امات پر مشتمل ہے۔ اس طرح حدیث کا حاصل یہ ہوگا کہ حق تعالیٰ نے انسان کو تمام مخلوقات میں اشرف پیدا کیا ہے اور اس کے تمام اعضاء میں اس کا چہرہ اشرف ومکرم اور انسانی صورت کمال کے ظہور کا محل ہے لہذا انسان کے چہرے پر مارنے سے اجتناب کرنا چاہیے علماء نے لکھا ہے کہ یہ حکم استحباب کے طور پر ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں