مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ حدود کا بیان ۔ حدیث 725

کسی حاکم کو حد معاف کرنے کا اختیار حاصل نہیں

راوی:

وعن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده عبد الله بن عمرو بن العاص رضي الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " تعافوا الحدود فيما بينكم فما بلغني من حد فقد وجب " . رواه أبو داود والنسائي

اور حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا حضرت عبداللہ بن العاص سے روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم آپس میں اپنی حدود کو معاف و محو کر دیا کرو اس سے پہلے کہ ان کی خبر مجھ تک پہنچے ہاں اگر اطلاع مجھ تک پہنچ جائے گی اور وہ ثابت ہو جائے گا تو پھر اس پر حد جاری کرنا واجب یعنی فرض ہو جائے گا ۔ " (ابو داؤد ، نسائی )

تشریح :
حدود کو معاف و محو کر دیا کرو یہ دراصل عوام سے خطاب ہے چنانچہ ان کو اس احسان کی تلقین کی جاری ہے کہ اگر تم میں سے کسی شخص سے کوئی گناہ جرم سرزد ہو جائے تو اس کا قضیہ حاکم کے سامنے نہ لے جاؤ بلکہ اس سے در گذر کرو ۔ ہاں اگر وہ قضیہ حاکم کے پاس پہنچ جائے گا تو پھر حاکم کے لئے یہ جائز نہیں ہوتا کہ وہ اس کو معاف کر دے ، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ارشاد اگر جرم کی اطلاع مجھ تک پہنچ جائے گی کے ذریعہ اسی کو واضح کیا ہے کہ جو اس بات کی دلیل ہے کہ اگر وہ قضیہ حاکم کے پاس پہنچ جائے اور اس میں حد واجب ہوتی ہو تو اس حد کو معاف کرنا اس کے لئے جائز نہیں ہوگا ۔
حدیث کا مطلق مفہوم اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اگر کسی مملوک (غلام یا لونڈی ) سے اس قسم کا کوئی گناہ سرزد ہو جائے تو اس کے آقا کو نہ تو خود اس مملوک پر حد جاری کرنا چاہئے اور نہ اس کے لئے یہ مناسب ہے کہ وہ اس مملوک کو حاکم کے سامنے پیش کرے بلکہ چاہئے کہ وہ اس کو معاف کر دے ۔
یہ بات ملحوظ رہنی چاہئے کہ حدیث میں " معاف کرنے " کا حکم دیا گیا ہے وہ وجوب کے طور پر نہیں ہے بلکہ استحباب کے طور پر ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں