مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احادیث مبارکہ ۔ حدیث 755

مجرم کو معاف کردینے کا حق حاکم کو حاصل نہیں ہے :

راوی:

عن عائشة قالت : أتي رسول الله صلى الله عليه و سلم بسارق فقطعه فقالوا : ما كنا نراك تبلغ به هذا قال : " لو كانت فاطمة لقطعتها " . رواه النسائي

" حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ (ایک دن ') رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک چور لایا گیا اور جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا تو صحابہ نے عرض کیا کہ ہمیں یہ خیال نہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ہاتھ کاٹنے کا حکم صادر فرمائیں گے (بلکہ ہمارا گمان تو یہ تھا کہ آپ اس کو معاف کر دیں گے ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ سن کر ') فرمایا " اگر فاطمہ (بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) بھی ہوتی تو میں اس کا ہاتھ کٹوا دیتا ۔"

تشریح :
بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ چور کوئی ایسا شخص تھا جس سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی قرابت تھی ، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلقین میں سے کوئی فرد تھا اور اسی وجہ سے صحابہ کے گمان کے مطابق اس کے ساتھ نرمی اور رعایت کئے جانے کا امکان تھا چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح کر دیا کہ قطع ید کی سزا اللہ تعالیٰ کا حق ہے جس کو نافذ کرنا مجھ پر واجب ہے ، اس میں چشم پوشی کرنا نہ صرف یہ کہ عدل وانصاف کے منافی ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کی حکم عدولی اور اس کے حق میں بے جا مداخلت کے مترادف بھی ہے اگر بالفرض میرے جگر کا ٹکڑا فاطمہ سے بھی یہ فعل صادر ہوتا تو میں اس پر بھی یہ سزا نافذ کرتا اور اس کے ہاتھ کٹوا دیتا ۔

یہ حدیث شیئر کریں