مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ جس پر حد جاری کی جائے اس کے حق میں بد دعا نہ کرنے کا بیان ۔ حدیث 774

جس گناہ پر سزا جاری ہوچکی ہے اس پر آخرت میں مواخذہ نہیں ہوگا ۔

راوی:

وعن علي رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : " من أصاب حدا فعجل عقوبته في الدنيا فالله أعدل من أن يثني على عبده العقوبة في الآخرة ومن أصاب حد فستره الله عليه وعفا عنه فالله أكرم من أن يعود في شيء قد عفا عنه " . رواه الترمذي وابن ماجه وقال الترمذي : هذا حديث غريب
هذا الباب خال عن الفصل الثالث

اور حضرت علی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جو شخص ، حد کا سزاوار ہو (یعنی کوئی ایسا گناہ کرے جس پر حد متعین ہے ) اور پھر اسی دنیا میں اس کو سزا دے دی گئی (یعنی اس پر حد جاری کی گئی یا تعزیری یعنی کوئی اور سزا دی گئی تو) آخرت میں اس کو اس گناہ کی کوئی سزا نہیں دی جائے گی کیونکہ ) اللہ تعالیٰ کی شان عدل یہ بعید ہے کہ وہ آخرت میں اپنے بندے کو دوبارہ سزا دے ، اور جو شخص کسی حد (یعنی گناہ ) کا مرتکب ہوا اور اللہ تعالیٰ نے اس کے اس گناہ کو چھپا لیا اور اس کو معاف کر دیا تو اللہ تعالیٰ کی شان کریمی سے یہ بعید ہے کہ وہ اس چیز پر دوبارہ مؤ اخذہ کرے جس کو وہ معاف کر چکا ہے (ترمذی، ابن ماجہ ، ) ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔"

تشریح :
اور اللہ تعالیٰ نے اس کے گناہ کو چھپا لیا الخ کا مطلب یہ ہے کہ اس شخص نے ندامت وشرم ساری کے ساتھ اپنے گناہ سے توبہ کی اور اللہ تعالیٰ سے مغفرت وبخشش کا طلب گار ہوا یہاں تک کہ حق تعالیٰ نے اس کے اس گناہ کی پردہ پوشی فرمائی اور اس طرح اس کو اسی دنیا میں معاف کر دیا تو اللہ تعالیٰ اس کی شان کریمی سے یہ امید ہے کہ آخرت میں بھی اس کو معاف کر دے ۔"

یہ حدیث شیئر کریں