مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ شراب کی حقیقت اور شراب پینے والے کے بارے میں وعید کا بیان ۔ حدیث 787

نبیذکے بارے میں ایک حکم

راوی:

وعن أبي قتادة : أن النبي صلى الله عليه و سلم نهى عن خليط التمر والبسر وعن خليط الزبيب والتمر وعن خليط الزهو والرطب . وقال : " انتبذوا كل واحد على حدة " . رواه مسلم

اور حضرت ابوقتادہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خشک کھجور اور کچی کھجور کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے ، خشک کھجور اور خشک کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے کہ کچی کھجور اور تر کھجور کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا ہے کہ (اگر نبیذ بنانا ہی ہو تو ) ان میں سے ہر ایک کی الگ الگ نبیذ بناؤ ۔" (مسلم )

تشریح :
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دو پھلوں کو ملا کر بھگونے (یعنی ان کا نبیذ بنانے ) سے منع فرمایا اور الگ الگ کر کے بھگونے (اور اس کی نبیذ بنانے ) کو جائز رکھا ہے اس میں حکمت یہ ہے کہ جب دو مختلف طرح کے پھل ایک ساتھ بھگوئے جائیں گے تو ایک پر پانی جلد اثر کرے گا ۔ اور دوسرے پر دیر سے ، نتیجہ یہ ہوگا جو پانی سے جلد تغیر قبول کرے گا اس میں نشہ پیدا ہو جائے گا اور اس کا اثر دوسرے تک پہنچے کا، اس طرح جو نبیذ تیار ہوگی اس میں ایک نشہ آور چیز مخلوط ہو جانے کا قوی امکان ہوگا جس کا امتیاز کرنا ممکن نہیں ہوگا لہٰذا جب اس نیبذ کو پیا جائے گا تو گویا ایک حرام چیز کو پینا لازم آئے گا ۔ چنانچہ حضرت امام مالک اور حضرت امام احمد نے اسی کی بنیاد پر اس حدیث کے ظاہری مفہوم پر عمل کیا ہے اور کہا ہے کہ ایسی نبیذ پینا جو دو پھلوں کو باہم بھگو کر بنائی گئی ہو ، حرام ہے خواہ اس میں نشہ ہو یا نشہ نہ ہو لیکن جمہور علماء یہ فرماتے ہیں کہ ایسی نبیذ کا پینا اسی صورت میں حرام ہوگا جب کہ وہ نشہ آور ہو ۔

یہ حدیث شیئر کریں