مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ شراب کی حقیقت اور شراب پینے والے کے بارے میں وعید کا بیان ۔ حدیث 788

شراب کا سرکہ بنا کر اس کو کھانے پینے کے کام میں لانا جائز ہے

راوی:

وعن أنس أن النبي صلى الله عليه و سلم سئل عن الخمر يتخذ خلا ؟ فقال : " لا " . رواه مسلم

اور حضرت انس راوی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ اگر شراب (میں نمک وپیاز وغیرہ ڈال کر اس ) کا سرکہ بنا لیا جائے تو وہ حلال ہے یا نہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " نہیں " (مسلم )

تشریح :
حنیفہ کہتے کہ اگر شراب ، سرکہ میں تبدیل ہو جائے تو اس کو کھانے پینے کے مصرف میں لانا جائز ہوگا خواہ شراب میں کوئی چیز ڈال کر اس کا سرکہ بنا لیا گیا ہو یا اس میں کوئی چیز ڈالے بغیر مثلاً زیادہ دن رکھے رہنے یا دھوپ میں رکھ دینے کی وجہ سے خود بخود اس کا سرکہ بن گیا ہو ۔ حضرت امام شافعی یہ فرماتے ہیں کہ اگر شراب میں کوئی چیز ڈال کر اس کا سرکہ بنایا تو وہ حلال نہیں ہے ۔ اور اگر کچھ ڈالے بغیر مثلاً دھوپ میں رکھ دینے کی وجہ سے اس کا سرکہ بن گیا ہو تو اس کے بارے میں ان کے دو قول ہیں جس میں سے صحیح قول یہ ہے کہ وہ شراب ، شراب نہیں رہے گی بلکہ اس میں پاکی آجائے گی اور اس کو کھانے پینے کے کام میں لانا جائز ہوگا ۔
حنفیہ کی دلیل یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اول تو بلا کسی قید کے یہ فرمایا ہے کہ حدیث (نعم الادام الخل) (بہترین سالن ، سرکہ ہے ) لہٰذا جو چیز بھی سرکہ ہوگی اس کا استعمال حلال ہوگا ، دوسرے جب شراب میں سے وہ بری خاصیت نکل گئی جس کی وجہ سے وہ حرام تھی اور اس میں اچھی خاصیت پیدا ہوگئی تو اب وہ ایک مباح چیز کے درجہ میں آگئی لہٰذا اس کا کھانا پینا حلال ہوگا جہاں تک اس حدیث کا تعلق ہے تو اس کے بارے میں حنفیہ کی طرف سے یہ کہا جاتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو حلال اس لئے نہیں فرمایا تھا کہ اس وقت شراب کی حرمت نازل ہوئے تھوڑا ہی عرصہ گذرا تھا اور لوگوں نے بڑی طویل عادت کو ترک کر کے شراب سے منہ موڑا تھا ، اور یہ ایک فطری بات ہے کہ انسان جس کو ایک طویل عادت کے بعد چھوڑتا ہے اس کی طرف اس کی طبیعت اور خواہش کا میلان کافی عرصہ تک رہتا ہے ، لہٰذا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت شیطان کی مداخلت سے خوف محسوس فرما کر کہ مبادا شیطان لعین کو اپنا حربہ آزمانے کا موقع مل جائے اور اس کے نتیجہ میں لوگ اس چیز کو شراب پینے کا وسیلہ بنا لیں، آپ نے اس کو حلال نہیں فرمایا لیکن شراب کی حرمت پر طویل عرصہ گذر جانے اور شراب کی طرف لوگوں کے میلان کے ہلکے سے بھی شائبے کی جڑیں تک اکھڑ جانے کے بعد جب اس قسم کا کوئی خوف نہ رہا اور اس طرح وہ " مصلحت " ختم ہوگئی جس کی بناء اس کو حلال نہ فرمایا گیا تھا تو وہ حرمت زائل ہوگئی اور پھر شراب سے بنے ہوئے سرکہ کو استعمال کرنا بھی حلال ہوگیا ۔علاوہ ازیں صاحب ہدایہ نے ایک روایت بھی نقل کی ہے جس کو بیہقی نے اپنی کتاب معرفت میں حضرت جابر سے بطریق مرفوع نقل کیا ہے کہ :
حدیث (خیر خلکم خل خمرکم) ۔ (بیہقی )
" یعنی تمہارے سرکوں میں بہترین سرکہ وہ ہے ۔ جو شراب سے بنا ہو ۔"

یہ حدیث شیئر کریں