مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ امارت وقضا کا بیان ۔ حدیث 817

جو شخص خود کسی عہدہ ومنصب کا طلب گار ہو اس کو اس منصب کا طلب گار ہو اس کو منصب پر فائز نہ کرو :

راوی:

وعن أبي موسى قال : دخلت على النبي صلى الله عليه و سلم أنا ورجلان من بني عمي فقال أحدهما : يا رسول الله أمرنا على بعض ما ولاك الله وقال الآخر مثل ذلك فقال : " إنا والله لا نولي على هذا العمل أحدا سأله ولا أحدا حرص عليه " . وفي رواية قال : " لا نستعمل على عملنا من أراده "

اور حضرت ابوموسی کہتے ہیں کہ (ایک دن ) میں اور میرے چچا کی اولاد میں سے دو شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ان میں سے ایک نے عرض کیا کہ " یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ نے آپ کو (تمام مسلمانوں اور روئے زمین کا ) حاکم بنایا ہے ، مجھ کو کسی جگہ یا کسی کام کا حاکم و والی فرمائی ۔" دوسرے نے بھی اسی طرح کی خواہش کا اظہار کیا ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " اللہ کی قسم ! ہم (دین وشریعت کے') ان امور میں کسی بھی شخص کو والی اور ذمہ دار نہیں بناتے جو ہم سے ولایت وذمہ داری کا طلبگار ہو یا اس کی حرص رکھتا ہو۔" اور ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " ہم اپنے کام پر اس شخص کو (عامل کار پرداز ) مقرر نہیں کرتے جو اس کا ارادہ (یعنی عامل ہونیکی خواہش رکھے ۔" (مسلم)

تشریح :
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معمول تھا کہ جو شخص کسی خدمت ذمہ داری کا طالب ہوتا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی درخواست کرتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو کام پر مقرر نہ فرماتے کیونکہ کسی منصب کا طالب ہونا حب جاہ پر دلالت کرتا ہے جو آخرکار طالب کے حق میں خرابی کا باعث ہوتا ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں