مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ جن بیوع سے منع کیا گیا ہے ان کا بیان ۔ حدیث 93

بیع مضطر کی ممانعت

راوی:

وعن علي رضي الله عنه قال : نهى رسول الله صلى الله عليه و سلم عن بيع المضطر وعن بيع الغرر وعن بيع الثمرة قبل أن تدرك . رواه أبو داود

حضرت علی کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مضطر سے بیع غرر سے اور پختہ ہونے سے پہلے پھلوں کی بیع سے منع فرمایا ہے (ابوداؤد)

تشریح :
بیع مضطر میں بیع سے مراد خریدنا ہے یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کسی سے زبردستی کچھ خریدا جائے کسی سے زبردستی خریدنا بیع فاسد کے حکم میں ہے جو منعقد ونافذ نہیں ہوتی۔ یا پھر مضطر سے مراد محتاج ہے جو کسی مصیبت کی وجہ سے اپنا سامان بیچنے پر مجبور ہو مثلا زید کسی کا قرض دار ہے اور قرض کی ادائیگی کے لئے اسے روپے چاہئیں یا اس پر کوئی مصیبت آ پڑی ہے جس کی وجہ سے اسے روپیوں کی شدید ضرورت ہے اور وہ اپنی ضرورت پوری کرنے کے لئے اپنے مال واسباب میں سے کوئی چیز سستے داموں فروخت کر رہا ہو تو کسی کے لئے مناسب نہیں ہے کہ وہ اس کی مجبوری سے فائدہ اٹھائے اور اس کا سامان سستے داموں خریدے بلکہ مروت کا تقاضہ یہ ہے کہ اس مجبور ومضطر کی مجبوری کا خیال کیا جائے اس کا مال سستے داموں نہ خریدا جائے اور ایسے موقع پر اس کی اس مدد کی جائے کہ یا تو اسے کچھ رقم بطور قرض دیدیا جائے یا اس کا مال اصل قیمت کے عوض خریدا جائے ۔ لیکن یہ بات ملحوظ رہے کہ اس صورت میں بیع فاسد نہیں ہو گی بلکہ صحیح ہو گی لیکن کراہت کے ساتھ صحیح ہو گی بیع غرر کی وضاحت اسی باب کے گذشتہ صفحات میں کی جا چکی ہے اسی طرح پختہ ہونے سے قبل پھلوں کی بیع کا مسئلہ بھی بیان کیا جا چکا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں