مشکوۃ شریف ۔ جلد سوم ۔ جہاد کا بیان ۔ حدیث 943

مجاہد کی فضیلت

راوی:

وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " لا يلج النار من بكى من خشية الله حتى يعود اللبن في الضرع ولا يجتمع على عبد غبار في سبيل الله ودخان جهنم " . رواه الترمذي وزاد النسائي في أخرى : " في منخري مسلم أبدا " وفي أخرى : " في جوف عبد أبدا ولا يجتمع الشح والإيمان في قلب عبد أبدا "
(2/370)

3829 – [ 42 ] ( صحيح )
وعن ابن عباس قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " عينان لا تمسهما النار : عين بكت من خشية الله وعين باتت تحرس في سبيل الله " . رواه الترمذي

اور حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ شخص دوزخ میں نہیں جائے گا جو اللہ کے خوف سے رویا ہو یہاں تک کہ دودھ تھنوں میں واپس نہ چلا جائے اور کسی بندے میں اللہ کی راہ کا غبار اور دوزخ کا دھواں یک جا نہیں ہو سکتے یعنی جس مسلمان کا جسم اللہ کی راہ میں جہاد میں غبار آلود ہوا اس کو دوزخ کا دھواں چھو بھی نہیں سکتا ۔ حاصل یہ کہ مجاہد دوزخ میں نہیں جائے گا ۔ (ترمذی،) اور نسائی نے ایک دوسری روایت میں یہ الفاظ بھی نقل کئے ہیں کہ اور کسی مسلمان کی ناک کے دونوں نتھنوں میں اللہ کی راہ کا غبار اور دوزخ کا دھواں کبھی بھی یک جا نہیں ہو سکتے اور نسائی ہی کی ایک اور روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ بندے کے پیٹ میں اللہ کی راہ کا غبار اور دوزخ کا دھواں کبھی بھی یک جا نہیں ہو سکتے اور کسی بندے کے دل میں (کامل ') ایمان اور بخل کبھی بھی یک جا نہیں ہو سکتے ۔"

تشریح :
یہاں تک کہ دودھ تھنوں میں واپس نہ چلا جائے یہ جملہ تعلیق بالمحال کے طور پر ہے یعنی جس طرح دوہے ہوئے دودھ کا تھنوں میں واپس جانا محال ہے ۔ اسی طرح اس شخص کا دوزخ میں جانا محال ہے ۔

اور حضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو آنکھیں ایسی ہیں جن کو دوزخ کی آگ چھو بھی نہ سکے گی ایک تو وہ آنکھ جو اللہ کے خوف سے روئی ہو ۔ اور دوسری وہ آنکھ ہے جس نے اللہ کی راہ میں یعنی جہاد میں کفار سے مجاہدین کی نگہبانی کرتے ہوئے رات گزاری ہو۔" (ترمذی)

یہ حدیث شیئر کریں