مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ غصہ اور تکبر کا بیان ۔ حدیث 1009

بدخلقی اور سخت کلامی کی مذمت

راوی:

وعن حارثة بن وهب قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يدخل الجنة الجواظ ولا الجعظري قال والجواظ الغليظ الفظ رواه أبو داود في سننه . والبيهقي في شعب الإيمان وصاحب جامع الأصول فيه عن حارثة . وكذا في شرح السنة عنه ولفظه قال لا يدخل الجنة الجواظ الجعظري . يقال الجعظري الفظ الغليظ وفي نسخ المصابيح عن عكرمة بن وهب ولفظه قال والجواظ الذي جمع ومنع . والجعظري الغليظ الفظ

" اور حضرت حارثہ بن وہب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا جنت میں نہ تو سخت کلام داخل ہوگا اور نہ بدخلق راوی کہتے ہیں کہ جواظ کے معنی ہیں سخت کلام اور بدخلق۔ اس روایت کو ابوداؤد نے اپنی سنن میں اور بہیقی نے شعب الایمان میں نقل کیا ہے نیز صاحب جامع الاصول نے بھی جامع الاصول میں اس رویات کو حارثہ ہی سے نقل کیا ہے اور اسی طرح یہ روایت شرح السنہ میں حضرت حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی سے ان الفاظ کے ساتھ نقل کی گئی ہے کہ جنت میں جواظ جعظری داخل نہیں ہوں گے۔گویا ان الفاظ میں جعظری کو جواظ کی صفت قرار دیا گیا ہے۔ اور کہا گیا ہے کہ جعظری کے معنی ہیں بدخلق اور سخت کلام اور مصابیح کے بعض نسخوں میں یہ روایت حضرت عکرمہ بن وہب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے ان میں یوں بیان کیا گیا ہے راوی نے کہا ہے کہ جواظ اس شخص کو کہتے ہیں جو مال و دولت جمع کرے لیکن سائل کو کچھ نہ دے۔ اور جعظری اس شخص کو کہتے ہیں جو سخت کلام اور بدخلق ہو۔

تشریح
جیسا کہ اوپر کی عبارتوں سے واضح ہوا کہ بعض روایتوں سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ جواظ اور جعظری دونوں ایک معنی ہیں اور بعض روایتوں سے یہ مفہوم ہوتا ہے کہ جواظ کے معنی متکبر کے ہیں اور جعظری کے معنی بدخلق لیکن ان سب روایتوں کا حاصل یہ نکلتا ہے کہ یہ دونوں الفاظ معنی و مفہوم کے اعتبار سے ایک دوسرے کے قریب ہیں اور دونوں کے درمیان زیادہ تفاوت نہیں ہے۔
اور ملا علی قاری کہتے ہیں کہ یہ کہنا زیادہ صحیح ہے کہ جواظ اور جعظری سے مراد وہ شخص ہے جو سخت دل اور بدخلق ہو یعنی جس کے باطنی احوال کی گمراہیوں اور عادات و اطور کی خرابیوں نے اس کو شقی القلب بنا دیا ہے کہ نہ اس پر کسی وعظ کا اثر ہوتا ہو اور نہ اس کو اللہ کا خوف برائیوں سے روکتا ہو اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے شخص کے بارے میں فرمایا کہ وہ جنت میں داخل نہ ہوگا اس کا قرینہ وہ روایت ہے جس کو خطیب نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بطریق مرفوع نقل کیا ہے کہ حضور نے فرمایا کہ ہر چیز کے لئے توبہ ہے مگر بدخلق کے حق میں توبہ گارگر نہیں ہے کیونکہ وہ ایک تو گناہ سے توبہ کرتا ہے تو اس سے بڑے دوسرے گناہ میں مبتلا ہو جاتا ہے ۔ (اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اس کی بدچلنی اور بداطواری اپنی جگہ قائم رہتی ہے۔
لایدخل الجنۃ الجواظ ولاالجعظری میں لفظ جعظری سے پہلے لا زائد لانا اس بات کی طرف اشارہ ہے یہ جو شخص ان دونوں بری خصلتوں میں سے کسی بھی ایک خصلت میں مبتلا ہوگا اس کو جنت میں داخل نہیں کیا جائے گا اگر وہ شخص منافقین میں سے ہے تو اس کا جنت میں داخل نہ کیا جانا مطلق معنی پر محمول ہوگا اور اگر اس کا تعلق مومنین سے ہو تو پھر کہا جائے گا کہ اس کے حق میں ان الفاظ کہ وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا کا مطلب یہ ہے کہ وہ نجات یافتہ لوگوں کے ساتھ ابتداء جنت میں داخل نہیں ہوگا۔

یہ حدیث شیئر کریں