مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ فقراء کی فضیلت اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی معاشی زندگی ۔ حدیث 1035

تکبر نفس کا دھوکہ ہے

راوی:

عن سلمة بن الأكوع قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يزال الرجل يذهب بنفسه حتى يكتب في الجبارين فيصيبه ما أصابهم رواه الترمذي

" حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا کوئی شخص اپنے نفس کو برابر کھینچا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کا نام سرکشوں یعنی ظالم اور متکبر لوگوں کی فہرست میں لکھ دیا جاتا ہے اور پھر جو چیز دنیا و آخرت کی آفت و بلا ان سرکشوں کو پہنچتی ہے وہی اس شخص کو بھی پہنچتی ہے۔ (ترمذی)

تشریح
لفظ بنفسیہ میں حرف باء اگر تعدیہ کے لئے ہو تو معنی یہ ہوں گے کہ وہ اپنے نفس کو اوپر اٹھاتا ہے خود کو بلند مرتبہ سمجھ کر لوگوں سے دور رکھتا ہے اور اپنے آپ کو ہر ایک کے مقابلہ پر بزرگ و برتر جانتا ہے اور اگر حرف باء مصاحبت کے لئے ہو تو یہ معنی ہوں گے کہ وہ اپنے نفس کے دھوکے میں مبتلا ہو کر اس کے ساتھ کبر و غرور کی طرف بڑھتا ہے اس کو عزت دیتا ہے اور اس کی تعظیم و توقیر کرتا ہے جیسا کہ دوست دوست کی تعیظیم و توقیر کرتا ہے یہاں تک کہ وہ متکبر و مغرور ہو جاتا ہے۔
حدیث کا حاصل یہ ہے کہ جب کوئی شخص اپنے نفس کے دھوکے میں پڑ کر خود بینی و خود ستائی کا شکار ہو جاتا ہے تو اپنے آپ کو اپنے اصل مرتبہ و مقام سے اوپر اٹھا کر بڑے مرتبہ و مقام تک پہنچا دینے کی کوشش کرتا ہے نفس اس کو جس طرح مصنوعی بڑائی کی طرف بہکاتا رہتا ہے جدھر لے جانا چاہے ادھر جاتا ہے اور نفس پر قابو پانے کے بجائے خود اس کے قابو میں ہو جاتا ہے یہاں تک کہ تکبر اور سرکشی میں پوری طرح مبتلا ہو جاتا ہے اور اس کے لئے دنیا و آخرت کا وہ عذاب مقدر ہو جاتا ہے جو سرکشوں کے لئے مخصوص ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں