مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ کھانوں کے ابواب ۔ حدیث 104

تین انگلیوں سے کھانا اور انگلیاں چاٹنا سنت ہے

راوی:

وعن جابر : أن النبي صلى الله عليه وسلم أمر بلعق الأصابع والصفحة وقال : " إنكم لا تدرون : في أية البركة ؟ " . رواه مسلم

اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انگلیوں اور رکابی کو چاٹنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ تم نہیں جانتے کہ کس انگلی یا نوالے میں برکت ہے ۔" (مسلم )

تشریح
والصحفحۃ" میں حرف واو مطلق جمع کے لئے ہے لہٰذا پہلے رکابی وبرتن وغیرہ کو صاف کیا جائے اور پھر انگلی کو چاٹا جائے ۔
لفظ " ایۃ " تاء تانیث کے ساتھ منقول ہے اس لئے ترجمہ " انگلی یا نوالہ " کیا گیا ہے ۔ لیکن بعض نسخوں میں یہ لفظ "ہ ' ' ( یعنی مذکر ) ضمیر کے ساتھ ہے ۔ اس صورت میں یہ معنی ہوں گے کہ ( تم نہیں جانتے کہ ) کس کھانے میں برکت ہے ( آیا اس کھانے میں جو کھا چکے ہو یا اس کھانے میں جو چاٹو گے ) اس کی تائید آگے آنے والی حدیث کے ان الفاظ سے بھی ہوتی ہے ۔ کہ فانہ لایدری فی ای طعام تکون البرکتہ اس سے معلوم ہوا کہ اصل میں سنت انگلیوں کو چاٹنا ہے اور اس چیز کو صاف کرنا ہے جو انگلیوں کو لگی ہے نہ کہ محض انگلیوں کو بمبالغہ منہ میں داخل کرنا ۔

یہ حدیث شیئر کریں