مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ امر بالمعروف کا بیان ۔ حدیث 1057

شرک اور ظلم کی بخشش ممکن نہیں

راوی:

وعن عائشة قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم الدواوين ثلاثة ديوان لا يغفره الله الإشراك بالله . يقول الله عز وجل ( إن الله لا يغفر أن يشرك به )
وديوان لا يتركه الله ظلم العباد فيما بينهم حتى يقتص بعضهم من بعض وديوان لا يعبأ الله به ظلم العباد فيما بينهم وبين الله فذاك إلى الله فذاك إلى الله إن شاء عذبه وإن شاء تجاوز عنه

" حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " دفتر یعنی نامہ اعمال تین طرح کے ہیں ایک تو وہ نامہ اعمال ہے جس کو اللہ تعالیٰ نہیں بخشتا، اور وہ نامہ اعمال وہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک کیا گیا ہو (یعنی کفر وشرک کا گناہ جس نامہ اعمال میں ہوگا اس کی بخشش ممکن نہیں ہوگی) چنانچہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اللہ شرک کو نہیں بخشتا۔ دوسرا نامہ اعمال وہ ہے جس کو اللہ تعالیٰ یوں ہی نہیں چھوڑ دے گا (بلکہ اس کے بارے میں ضرور حکم کرتے گا) اور وہ نامہ اعمال وہ ہے جس میں بندوں کے آپس کے مظالم درج ہیں، چنانچہ وہ (اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق) ایک دوسرے سے بدلہ لیں گے (یعنی اللہ تعالیٰ مظلوم کو ظالم سے اس کے طلم کا بادلہ دلوائے گا یا یہ ہوگا کہ اللہ تعالیٰ جس پر اپنا فضل کرنا چاہے گا اس کو صاحب حق کے مطالبہ سے بری کرادے گا بایں طور کہ وہ صاحب حق کو اپنے خزانہ رحمت سے اس کے حق کے بقدر یا اس سے زائد نعمتیں عطا فرما کر راضی کر دے گا اور کہے گا کہ اب تم اس شخص کو معاف کردو جس نے تم پر ظلم کیا تھا یا تمہارا کوئی حق غصب کیا تھا، چنانچہ وہ راضی وخوش ہو کر اس شخص کو معاف کردے گا اور اس طرح اللہ تعالیٰ کی وہ نعمتیں گویا اس کے حق کا بدلہ اور دنیا کی دیت کا قائم مقام ہوجائیں گی) اور تیسرا اعمال نامہ وہ ہے جس کی اللہ تعالیٰ کو پرواہ نہیں ہوگی (یعنی اگر وہ چاہے تو اس اعمال نامہ کے مطابق سزا وعذاب کا فیصلہ صادر کرے اور اگر چاہے تو اس پر کوئی کاروائی نہ کرے) اور وہ اعمال نامہ وہ جس میں بندوں کا اللہ کے ساتھ ظلم کرنا یعنی ان کی طرف سے حقوق اللہ میں تقصیر و کوتاہی کا مرتکب ہونا درج ہے) چنانچہ یہ اعمال نامہ اللہ تعالیٰ کی مرضی پر موقوف ہوگا کہ چاہیں وہ بندے کو اس کے عمل کے مطابق سزا دے اور چاہے اس سے درگزر وعفو کا معاملہ کرے اور اس کو کوئی سزا نہ دے" ۔

تشریح :
اس حدیث سے یہ واضح ہوا کہ دنیا میں بندے جن برائیوں اور گناہوں کا ارتکاب کرتے ہیں ان میں سے جن کا تعلق حقوق العباد سے ہوگا جیسے کسی نے کسی پر ظلم کیا ہوگا، کسی کا حق مارا ہوگا، کسی کی عزت وآبرو کو نقصان پہنچایا ہوگا وغیرہ وغیرہ ، تو آخرت میں ان گناہوں پر ہر حالت میں مواخذہ ہوگا اور اس مواخذہ سے کسی کو نجات نہیں ملے گی، اسی طرح جن برائیون اور گناہوں کا تعلق حقوق اللہ سے ہوگا ان میں سے شرک کا گناہ بخشش ومعافی کے قابل نہیں ہوگا البتہ شرک کے علاوہ اور تمام گناہ اللہ تعالیٰ کی مشیت پر موقوف ہوں گے کہ چاہے وہ ان گناہوں پر عذاب دے اور چاہے اپنے فضل وکرم سے بخش دے۔

یہ حدیث شیئر کریں