مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ امر بالمعروف کا بیان ۔ حدیث 1060

ظلم کی نحوست

راوی:

وعن أبي هريرة أنه سمع رجلا يقول إن الظالم لا يضر إلا نفسه فقال أبو هريرة بلى والله حتى الحبارى لتموت في وكرها هزلا لظلم الظالم . روى البيهقي الأحاديث الأربعة في شعب الإيمان

" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک شخص کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ظالم حقیقت میں اپنے آپ ہی کو نقصان پہنچاتا ہے (دوسروں تک اس کے ظلم کے اثرات نہیں پہنچتے ) تو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ سن کر فرمایا کہ بے شک ظالم اپنی ظالمانہ حرکتوں سے اپنے آپ ہی کو نقصان پہنچاتا ہے ، لیکن اس کی نحوست دوسروں کو بھی متاثر کرتی ہے یہاں تک کہ حباریٰ اپنے گھونسلے میں طالم کے ظلم کے سبب دبلا ہو کر مرجاتا ہے" چاروں کو بیہقی رحمہ اللہ نے شعب الایمان میں نقل کیا ہے۔

تشریح :
حباریٰ ایک پرندہ کا نام ہے جس کو اردو میں " سرخاب" کہتے ہیں ، بیان کیا جاتا ہے کہ یہ پرندہ اپنے دانہ پانی کی تلاش میں بہت دور دور تک جاتا ہے، عام طور پر اس کا گھونسلہ ایسی جگہ ہوتا ہے جہاں سے پانی کی جگہ کئی کئی دن کی راہ کے فاصلہ پر ہوتی ہے، اور وہ اپنے گھونسلہ سے اتنے طویل فاصلہ پر جاتا ہے اور پانی پی کر اپنے گھونسلہ میں آتا ہے ایک محقق نے لکھا ہے کہ بعض مرتبہ دیکھا گیا کہ بصرہ میں سرخاب کے پیٹ میں حبہ الخضرار نامی جڑی برآمد ہوئی جب کہ وہ جڑی صرف ایک علاقہ میں پائی جاتی ہے اور وہ علاقہ بصرہ سے کئی دن کی راہ کے فاصلہ پر واقع ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ کے ارشاد کا مطلب یہ تھا کہ ظالم کے اثرات دوسروں پر اس حد تک مرتب ہوتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اس کی نحوست سے بارش برسانا بند کردیتا ہے اور پانی کی قلت سے کھانے پینے کی چیزیں نایاب ہوجاتا ہیں چنانچہ انسان وحیوان کھانا پانی نہ ملنے کی وجہ سے مرنے لگتے ہیں، یہاں تک کہ سرخاب جیسا جانور بھی اپنے گھونسلے ہی میں سوکھ سوکھ کر مرجاتا ہے جو اپنے چارے وپانی کے حصول میں دور دراز کے علاقوں تک کی رسائی رکھتا ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ سرخاب کا اپنے گھوسلے میں سوکھ سوکھ کر مرجانا قحط اور خشک سالی کی علامت ہے اور اس کے ظلم کی نحوست کے اثرات کو بیان کرنے کے لئے خاص طور پر سرخاب کا ذکر کیا گیا ہے ۔
جس شخص نے یہ کہا تھا کہ " ظالم حقیقت میں اپنے آپ ہی کو نقصان پہنچاتا ہے " اس کی مراد یہ تھی کہ ظالم اگرچہ ظاہر میں مظلوم کو نقصان پہنچتا ہے مگر حقیقت میں اس نقصان کا وہ خود ہی شکار ہوتا ہے کیونکہ مظلوم کا نقصان تو ایسا نقصان ہے جس پر اس کو حق تعالیٰ کی طرف سے صبر کا پھل ملے گا اور ظالم سے اس ظلم کا بدلہ لے لے گا جب کہ ظالم کے حصہ میں آخر الامر خسران وتباہی کے علاوہ کچھ نہیں آئے گا چنانچہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ نے اس وقت پیش آنے والے کسی قرینہ کی بناء پر اس بات کو عمومیت کے ساتھ بیان کیا کہ ظالم اپنے ظلم کے نتیجہ میں خود تو نقصان وخسران میں مبتلا ہوتا ہے لیکن اس کے ظلم کی نحوست کسی نہ کسی صورت میں دوسروں پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔
اغلب یہ ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جو بات بیان فرمائی ہے وہ خود ان کا اپنا قول نہیں ہے بلکہ یہ مضمون کسی حدیث کا ہے جس کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہوگا یا یہ کہ ایک حدیث میں چونکہ یہ منقول ہے کہ بارش کا نہ ہونا ظلم کی نحوست کا اثر ہوتا ہے ظاہر ہے کہ بارش نہ ہونے سے حیوانات کو ضرور نقصان پہنچتا ہے اس لئے انہوں نے اس حدیث سے استنباط کرتے ہوئے مذکورہ بات فرمائی۔

یہ حدیث شیئر کریں