مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ توکل اور صبر کا بیان ۔ حدیث 1074

بے عمل عالم و واعظ کے بارے میں وعید

راوی:

وعن أنس أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال رأيت ليلة أسري بي رجالا تقرض شفاههم بمقاريض من نار قلت من هؤلاء يا جبريل ؟ قال هؤلاء خطباء أمتك يأمرون الناس بالبر وينسون أنفسهم . رواه في شرح السنة والبيهقي في شعب الإيمان وفي روايته قال خطباء من أمتك الذين يقولون ما لا يفعلون ويقرؤون كتاب الله ولا يعملون

" حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ " میں نے معراج کی رات میں کچھ لوگوں کو دیکھا کہ ان کے ہونٹ آگ کی قینچیوں سے کترے جارہے ہیں میں نے پوچھا کہ جبرائیل ! یہ کون لوگ ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ آپ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی امت کے وہ علماء و واعظ اور مشائخ ہیں جو لوگوں کو تو نیکی کی تلقین کرتے تھے مگر خود اپنی ذات کو فراموش کردیتے تھے، یعنی خود تو عمل نہیں کرتے تھے لیکن اوروں کو عمل کی تلقین ونصیحت کرتے تھے" اس روایت کو بغوی رحمہ اللہ تعالیٰ علیہ نے شرح السنۃ میں اور بیہقی رحمہ اللہ نے شعب الایمان میں نقل کیا ہے اور بیہقی کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے جواب دیا " یہ لوگ آپ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی امت کے وہ واعظ وخطیب ہیں جو اس چیز کو کہتے تھے جس کو خود نہیں کرتے تھے جو کتاب اللہ کو پڑھتے تھے لیکن اس پر عمل نہیں کرتے تھے" ۔

تشریح :
یہ سزا بے عمل علماء و واعظین اور مشائخ کو ان کی بے عملی کی وجہ سے ملے گی جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ اتامرون الناس بالبر وتنسون انفسکم ، الایۃ۔ (کیا تم لوگوں کو نیکی کی تلقین کرتے ہو اور خود کو بھی بھول جاتے ہو)
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ویل للجاہل مرۃ و ویل للعالم سبع مرات ، جاہل کے لئے ایک بار خرابی اور بے عمل عالم کے لئے سات بار خرابی ہے اور ایک حدیث مشہور میں یوں فرمایا گیا ہے۔ اشدا الناس عذابا یوم القیامۃ عالم لم ینفعہ اللہ بعلم۔ (قیامت کے دن لوگوں میں سب سے سخت عذاب کا مستوجب وہ عالم ہوگا جس کو اللہ تعالیٰ نے علم سے فائدہ نہیں پہنچایا ہوگا " ۔

یہ حدیث شیئر کریں