مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ کھانوں کے ابواب ۔ حدیث 108

منبر وچوکی پر کھانا رکھ کر کھانے کا مسئلہ

راوی:

وعن قتادة عن أنس قال : ما أكل النبي صلى الله عليه وسلم على خوان ولا في سكرجة ولا خبز له مرقق قيل لقتادة : على م يأكلون ؟ قال : على السفر . رواه البخاري

اور حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی خوان پر کھانا نہیں کھایا اور نہ طشتری میں کھایا اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے چپاتی پکائی گئی ! حضرت قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا گیا کہ وہ کس چیز پر کھانا کھاتے تھے ؟ انہوں نے کہا کہ دسترخوان پر ۔" (بخاری )

تشریح
خوان " یا "خوان " کے معنی دسترخوان کے ہیں ، لیکن خوان سے مراد چوکی یا میز ہے جس پر کھانا رکھ کر کھایا جائے تاکہ کھانے میں جھکنا نہ پڑے چنانچہ یہ مال دار عیش پسند متکبر اور غیر اسلامی تہذیب کے حامل لوگوں کا شیوہ ہے کہ وہ میز پر یا چوکی پر کھانا رکھ کر کھاتے ہیں اسی لئے أنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی اس طریقہ سے کھانا پسند نہیں فرمایا ۔
سکرجۃ " یا جیسا کہ بعض حضرات نے سکرجۃ کو زیادہ فصیح کہا ہے کے معنی چھوٹی پیالی یا طشتری کے ہیں جس میں دستر خوان پر چٹنی اچار اور جوارش و مربہ وغیرہ رکھا جاتا ہے اس غرض سے کہ کھانے کے ساتھ اس کو کھاتے جائیں تاکہ بھوک بڑھے کھانے کی طرف رغبت زیادہ ہو اور جو کچھ کھایا جائے ہضم ہو ، چنانچہ اس حدیث میں بتایا گیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دسترخوان پر کوئی طشتری یا پیالی نہیں ہوتی تھی جیسا کہ عام طور پر مال دار ، عیش پسند اور متکبر لوگوں کے دسترخوان پر ایسی تشتریاں رکھنے کا رواج ہے ۔
" اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے چپاتی پکائی گئی ۔" کا مطلب یہ ہے کہ نہ تو کبھی خاص طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے چپاتی پکائی گئی اور نہ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چپاتی کھائی ، خواہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے پکائی گئی ہو یا دوسروں کے لئے پکائی گئی ہو ، جیسا کہ دوسری حدیث میں بیان کیا گیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی چپاتی نہیں کھائی !حضرت شیخ عبد الحق نے کتاب میں اس موقع پر جو قول نقل کیا ہے اس سے بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ خاص طور پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے چپاتی نہیں پکائی جاتی تھی لیکن کوئی شخص اپنے چپاتی پکاتا یا پکواتا اور پھر وہ چپاتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم تناول فرما لیتے تھے ۔ اس کو کھانے میں سے انکار نہیں فرماتے تھے ! مگر یہ آگے آنے والی حدیث کے منافی ہے ، جو حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بیان کی ہے ۔ حدیث میں چپاتی کے علاوہ دو چیزوں کی نفی کے بیان کی گئی ہے ، ایک تو خوان پر کھانے کی اور دوسری طشتری میں کھانے کی ، ان دونوں میں سے طشتری میں کھانے کی نفی کے بیان کے وقت کسی سوال کا کوئی موقع نہ تھا کیوں کہ اس کی نفی مطلق ہے جب کہ خوان پر کھانے کی نفی کے بیان کے وقت سوال کا موقع تھا کہ پھر کھانا کس چیز پر رکھ کر کھاتے تھے آیا خوان کے علاوہ کوئی اور چیز تھی جس پر کھانا رکھا جاتا تھا یا کوئی بھی چیز نہیں ہوتی تھی ، چنانچہ یہ سوال کیا گیا اور حضرت قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا کہ دسترخوان پر ۔ چنانچہ مسنون طریقہ یہی ہے کہ کھانے والا جہاں بھی بیٹھے وہاں دسترخوان بچھا کر اس پر کھانا رکھ کر کھائے ۔
" وہ کس چیز پر کھانا کھاتے تھے " سے سائل کی مراد صحابہ کے بارے میں معلوم کرنا تھا کیونکہ صحابہ اصل میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہی کے پیرو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ پر عامل تھے اس لئے صحابہ کے بارے میں سوال کرنا حقیقت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں سوال کرنا تھا ، یا یہ بھی صحیح ہے کہ یاکلون کی ضمیر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ دونوں کی طرف راجع کی جائے ۔
روایت کے آخری جز سے ثابت ہوا کہ دسترخوان پر کھانا رکھ کر کھانا سنت ہے اور خالص اسلامی تہذیب ہے ، جب کہ خوان (یعنی میز یا چوکی وغیرہ پر ) رکھ کر کھانا بدعت اور تکلفات محض میں سے ہے ، ہاں اگر میز و چوکی پر کھانے کی صورت میں کسی تکبر و نخوت کی نیت کار فرما نہ ہو، تو پھر مجبوری کے تحت میز و چوکی پر کھانا رکھ کر کھانا بھی جائز ہو گا ۔

یہ حدیث شیئر کریں