مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ شکار کا بیان ۔ حدیث 11

ذبح کئے جانے والے جانوروں کو خوبی ونرمی کے ساتھ ذبح کرو

راوی:

وعن شداد بن أوس عن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " إن الله تبارك وتعالى كتب الإحسان على كل شيء فإذا قتلتم فأحسنوا القتلة وإذا ذبحتم فأحسنوا الذبح وليحد أحدكم شفرته وليرح ذبيحته " . رواه مسلم

" اور حضرت شداد بن اوس رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " اللہ تعالیٰ نے ہر چیز پر احسان کرنے کو لازم کیا ہے یعنی حق تعالیٰ کی طرف سے ہر کام کو حسن و خوبی اور نرمی کے ساتھ انجام دینے کا حکم دیا گیا ہے یہاں تک کہ سزاء" کسی کو قتل کرنے یا جانوروں کو ذبح کرنے میں بھی مہربانی و نرم دلی اور خوبی و نرمی کا طریقہ اختیار کرنا لازم ہے ) لہٰذا جب تم ( کسی شخص کو قصاص یا حد کے طور پر ) قتل کرو تو اس کو نرمی و خوبی کے ساتھ کرو ( تاکہ اس کو ایذاء نہ ہو جیسے تیز تلوار استعمال کرو اور قتل کرنے میں جلدی کرو ) اور جب تم کسی جانور کو ذبح کرو تو خوبی و نرمی کے ساتھ ذبح کرو لہٰذا یہ ضروری ہے کہ تم میں سے کوئی بھی شخص ( جو جانور کو ذبح کرنا چاہتا ہو ) اپنی چھری کو ( خوب تیز کر لے اور ذبح کئے جانے والے جانور کو آرام دے ۔ " ( مسلم )

تشریح
" آرام دے " کا مطلب یہ ہے کہ ذبح کرنے کے بعد اس جانور کو چھوڑ دے تاکہ اس کا دم نکل جائے اور وہ ٹھنڈا ہو جائے ! گویا اوپر کی عبارت اور یہ جملہ اصل میں " ذبح کرنے میں احسان کرنے " کی توضیح ہے کہ خوبی و نرمی کے ساتھ ذبح کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اس جانور کو تیز چھری سے ذبح کرے اور جلدی ذبح کر ڈالے نیز ذبح کے بعد اس کو اچھی طرح ٹھنڈا ہو جانے دے ۔
حنفی علماء فرماتے ہیں کہ ذبح کئے ہوئے جانور کی کھال اتارنا اس وقت تک مکروہ ہے جب تک کہ وہ اچھی طرح ٹھنڈا نہ ہو جائے ! نیز مستحب یہ ہے کہ جس جانور کو ذبح کیا جانے والا ہے اس کے سامنے چھری تیز نہ کی جائے ، اگر ایک سے زائد جانور ذبح کئے جانے والے ہیں تو ان کو ایک دوسرے کے سامنے ذبح نہ کیا جائے اور ذبح کئے جانے والے جانور کے پاؤں پکڑ کر کھینچتے ہوئے ذبح کی جگہ نہ لے جایا جائے ،

یہ حدیث شیئر کریں