ضرورت سے زیادہ تعمیر پر روپیہ خرچ کرنا لاحاصل چیز ہے
راوی:
وعن خباب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ما أنفق مؤمن من نفقة إلا أجر فيها إلا نفقته في هذا التراب . رواه الترمذي وابن ماجه
حضرت خباب رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا " مسلمان (اپنی معیشت کے مصارف میں) جو کچھ خرچ اخراجات کرتا ہے اس کو اس کا ثواب دیا جاتا ہے علاوہ اس خرچ کے جو اس مٹی میں کرتا ہے" ۔ (ترمذی، ابن ماجہ)
تشریح :
حدیث کے آخری جزو کا مطلب یہ ہے کہ مکان وغیرہ کی تعمیر میں جو کچھ خرچ ہوتا ہے اس پر کوئی اجروثواب نہیں ملتا۔ لیکن یہ اس صورت میں ہے جب کہ وہ تعمیر، وحاجت سے زائد ہو، ورنہ اپنی حاجت کے بقدر گھر بنانا، ضروریات زندگی میں شامل ہے اور اس کی تعمیر پر صرف کیا جانے والا روپیہ پیسہ ضائع نہیں ہوجاتا، اسی طرح ہی خیروبھلائی کے مکانات جیسے مساجد ومدارس اور ان جیسی دوسری عمارتوں کا معاملہ بھی مذکورہ حکم سے مستثنی ہے کہ ان کا بنانا مستحب ومستحسن ہے۔
