مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ آرزو اور حرص کا بیان ۔ حدیث 1171

کمزور ونادار مسلمانوں کی برکت

راوی:

وعن أمية بن خالد بن عبد الله بن أسيد عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه كان يستفتح بصعاليك المهاجرين . رواه في شرح السنة

حضرت امیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن خالد بن عبداللہ بن اسید نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (اللہ تعالیٰ سے کفار کے مقابلہ) فتح حاصل ہونے کے لئے درخواست کرتے تو فقراء مہاجرین کی برکت کے ذریعہ دعا مانگتے۔ (شرح السنہ)

تشریح
" صعالیک" صعلوک کی جمع ہے، جیسا کہ عصفور کی جمع عصافیر ہے ، اور صعلوک کے معنی ہیں فقیر و مسکین اور کمزور و نادار۔
ملا علی قاری نے اس حدیث کا مطلب یہ لکھا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کفار سے مقابلہ آرائی کے وقت اللہ تعالیٰ سے فتح حاصل ہونے کی جو درخواست کرتے اس میں فقراء و مہاجرین کا واسطہ اور ان کی دعاؤں کی برکت کا ذریعہ اختیار فرماتے۔ اس کے بعد انہوں نے ابن ملک رحمہ اللہ سے یہ نقل کیا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالیٰ سے فقراء مہاجرین کا واسطہ اختیار کر کے فتح کی درخواست فرماتے بایں طور کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس طرح دعا فرمایا کرتے تھے۔ اللہم انصرنا علی الاعداء بعبادک الفقراء المہاجرین۔
حضرت شیخ عبدالحق دہلوی رحمہ اللہ نے بھی یہ مطلب بیان کیا ہے اور پھر لکھا ہے کہ " یہ حدیث فقراء و نادار مسلمانوں کی اس عظمت و فضیلت کو ظاہر کرتی ہے جو سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے لئے ثابت فرمائی، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ شرف صرف فقراء و مساکین کو عطا فرمایا کہ ان کی برکت کو واسطہ اور وسیلہ بنا کر اللہ تعالیٰ سے فتح و نصرت کی درخواست کرتے تھے ع
شاہان چہ عجب گر بہ نوازند گدارا

یہ حدیث شیئر کریں