مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ خدا کی اطاعت و عبادت کے لئے مال اور عمر سے محبت رکھنے کا بیان ۔ حدیث 1208

حقیقی زہد کیا ہے؟

راوی:

وعن زيد بن الحسين قال سمعت مالكا وسئل أي شيء الزهد في الدنيا ؟ قال طيب الكسب وقصر الأمل . رواه البيهقي في شعب الإيمان

حضرت زید بن حصین رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( جو حضرت امام ملک رحمہ اللہ کے رفقاء اور مصاحبین میں سے تھے) کہتے ہیں میں نے حضرت امام مالک رحمہ اللہ کو یہ کہتے ہوئے سنا جب کہ ان سے پوچھا گیا کہ دنیا سے زہد اختیار کرنا کس چیز کا نام ہے؟ انہوں نے فرمایا۔ حلال کمائی اور آرزوؤں کی کمی کا نام، زہد ہے۔ (بیہقی)

تشریح
" کسب" یہاں " مکسوب" کے معنی میں استعمال ہوا ہے ۔ یعنی کھانے پینے کی وہ چیزیں جو حلال و پاکیزہ ہوں! حاصل یہ کہ " زہد" اس چیز کا نام نہیں ہے کہ انسان ان چیزوں کو بھی کھانے پینے اور ان سے بقدر ضرورت فائدہ اٹھانے سے پرہیز کرے جو اس کے حق میں حلال و پاکیزہ ہیں، کیونکہ اگر ان چیزوں سے فائدہ اٹھانا " زہد" کے منافی اور غیر مستحسن ہوتا تو اللہ تعالیٰ اپنے رسولوں سے یہ نہ فرماتا کہ آیت (کلوا من الطیبات واعملوا صالحا) اور نہ اہل ایمان کو یہ حکم دیا جاتا کہ آیت (یا ایھا الذین امنوا کلوا من الطیبات ما رزقناکم واشکروا للہ ان کنتم ایاہ تعبدون)۔ بلکہ زہد یہ ہے انسان کو جائز وسائل و ذرائع سے جو حلال پاکیزہ چیزیں حاصل ہوں ان سے بقدر ضرورت فائدہ اٹھائے اور غیر حلال وغیرہ پاکیزہ چیزوں سے کلیۃ اجتناب کرے، اسی طرح ایک اور چیز، جس کا تعلق زہد سے ہے ، یہ ہے کہ انسان آرزوؤں اور امیدوں کا اسیر بن کر کاہل و سست اور آخرت سے غافل نہ بن جائے بلکہ ہمہ وقت آخرت کی طرف متوجہ رہے اور زیادہ سے زیادہ اچھے عمل کرنے میں مشغول رہے تاکہ جس وقت بھی پیغام اجل آ جائے، وہ اپنی جان ، جاں آفریں کے سپرد کرنے پر اپنے کو بالکل تیار پائے، یہی وہ " زہد" ہے جو شریعت کی نظر میں مطلوب ہے اور جو انسان کو عاقبت اندیش بناتا ہے اور آخرت کی طرف متوجہ رکھتا ہے۔
اگر اس موقع پر ذہن میں یہ سوال پیدا ہو کہ " زہد" محض اس چیز کا نام ہے کہ دنیا سے بالکل بے تعلقی اور کنارہ کشی اختیار کر لی جائے، موٹا جھوٹا کپڑا پہنچا جائے اور روکھی سوکھی روٹی کھانے پر عمل پیرا رہا جائے، چنانچہ حضرت امام مالک رحمہ اللہ نے اس بات کو بجا طور پر واضح فرمایا حقیقی زہد وہ نہیں ہے جس کو تم نے اپنے گمان میں جگہ دے رکھی ہے بلکہ زہد کی حقیقت یہ ہے کہ اللہ تمہیں جائز ذریعوں سے جو کچھ حلال و پاکیزہ چیزیں عطا کرے ان کو کھاؤ پیو، ان سے فائدہ اٹھاؤ اور قدر ضرورت پر قناعت کرو نیز ضرورت سے زیادہ چیزوں کی امید و آرزو اور درازی عمر کی تمنا نہ رکھو جیسا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے۔ دنیا سے زہد اختیار کرنا اس چیز کا نام نہیں ہے کہ حلال چیزوں کو اپنے اوپر حرام قرار دے لو اور اپنے مال و اسباب کو ضائع کر ڈالو، بلکہ زہد دراصل اس چیز کا نام ہے کہ جو چیز تمہارے ہاتھ میں اس پر اس چیز سے زیادہ اعتماد نہ کرو جو اللہ کے ہاتھ میں ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں