مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ ڈرانے اور نصیحت کرنے کا بیان ۔ حدیث 1301

چند برائیاں اور ان کا وبال

راوی:

عن ابن
عباس قال ما ظهر الغلول في قوم إلا ألقى الله في قلوبهم الرعب ولا فشا الزنا في قوم إلا كثر فيهم الموت ولا نقص قوم المكيال والميزان إلا قطع عنهم الرزق ولا حكم قوم بغير حق إلا فشا فيهم الدم ولا ختر قوم بالعهد إلا سلط عليهم عدوهم . رواه مالك .

روایت ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا۔ جب کوئی قوم مال غنیمت میں خیانت کرنے لگتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے دلوں میں دشمن کا رعب وخوف پیدا کر دیتا ہے، جس قوم میں زنا کاری پھیل جاتی ہے اس میں کسی وبا مثلا طاعون وغیرہ کے پھیلنے یا اہل علم ودانش کے اس دنیا سے رخصت ہو جانے کی صورت میں اموات کی زیادتی ہو جاتی ہے ۔ جو قوم ناپ تول میں کمی کرتی ہے (یعنی اس کا تجارت پیشہ طبقہ کم ناپنے کم تولنے اور کم گننے جیسے عیب میں مبتلا ہو جاتا ہے) تو اس کا رزق اٹھا لیا جاتا ہے (یعنی اس کے رزق میں برکت ختم کر دی جاتی ہے یا اس قوم کے مقدر سے حلال رزق اتھ جاتا ہے) جو قوم غیر منصفانہ اور ناحق احکام جاری کرنے لگتی ہے یعنی جس قوم کے ارباب اقتدار احکام وفیصلوں کے نافذ کرنے عدل وانصف اور مساوات کو ملحوظ نہیں رکھتے یا جہل ونادانی کی وجہ سے غلط سلط فیصلے کرنے لگتے ہیں تو ان کے درمیان خون ریزی پھیل جاتی ہے یعنی اس قوم کے معاشرے میں ایسے اسباب پیدا ہو جاتے ہیں اور ایسے عوامل پھیل جاتے ہیں جو عام فتنہ وفساد اور خونریزی کا باعث بنتے ہیں اور جو قوم اپنے عہد وپیمان کو توڑ دیتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر اس کے دشمن کو مسلط کر دیتا ہے۔ (مالک)

یہ حدیث شیئر کریں