مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ جنگ کرنے کا بیان ۔ حدیث 1373

بصرہ کے ایک گاؤں کی مسجد کی فضیلت

راوی:

وعن صالح بن درهم يقول انطلقنا حاجين فإذا رجل فقال لنا إلى جنبكم قرية يقال لها الأبلة ؟ قلنا نعم . قال من يضمن لي منكم أن يصلي لي في مسجد العشار ركعتين أو أربعا ويقول هذه لأبي هريرة ؟ سمعت خليلي أبا القاسم صلى الله عليه وسلم يقول إن الله عز وجل يبعث من مسجد العشار يوم القيامة شهداء لا يقوم مع شهداء بدر غيرهم . رواه أبو داود . وقال هذا المسجد مما يلي النهر .
وسنذكر حديث أبي الدرداء إن فسطاط المسلمين في باب ذكر اليمن والشام . إن شاء الله تعالى

حضرت صالح بن درہم تابعی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ہم حج کے لئے بصرہ سے مکہ گئے تو وہاں کسی جگہ ایک شخص(یعنی حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کو کھڑے دیکھا ، انہوں نے ہم سے پوچھا کہ کیا تمہارے شہر کے نواح میں ایک بستی ہے جس کو ابلہ کہا جاتا ہے ہم نے کہا کہ ہاں ہے انہوں نے کہا کہ تم میں سے کون شخص اس کا ذمہ لیتا ہے کہ وہ میری طرف سے مسجد عشار میں دو رکعت بلکہ چار رکعت نماز پڑھے اور یہ کہے کہ اس نماز کا ثواب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو پہنچے میں نے اپنے خلیل صادق ابوالقاسم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یقینا اللہ تعالیٰ مسجد عشار سے قیامت کے دن شہداء کو اٹھائے گا اور بدر کے شہداء کے ساتھ ان شہداء کے علاوہ اور کوئی نہیں ہوگا ۔قیامت کے دن بدر کے شہداء کے ساتھ جو شہداء اپنی اپنی قبر سے اٹھیں گے وہ اسی مسجد کے شہداء ہوں گے، یا یہ کہ قیامت کے دن مرتبہ کے اعتبار سے شہداء بدر کے ہمسر ان شہداء کے علاوہ اور کوئی شہید نہیں ہوگا۔ اس روایت کو ابوداؤد نے نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ مسجد بصرہ کے اس نواحی حصے میں ہے جو دریائے فرات کی طرف ہے اور حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ کی حدیث ان فسطاط المسلمین الخ کو ہم انشاء اللہ یمن وشام کے ذکر کے بیان میں نقل کریں گے۔

تشریح
ابلہ ایک مشہور بستی کا نام ہے جو بصرہ کے قریب واقع ہے، عشار ، ایک مسجد کا نام ہے جو ابلہ میں ہے ، حصول برکت وسعادت کی خاطر لوگ اس مسجد میں نماز پڑھنے آتے ہیں۔
" مسجد عشار کے شہداء" کے بارے میں یہ وضاحت نہیں ہوتی کہ آیا ان شہداء کا تعلق کسی گزشتہ امت کے لوگوں سے ہے یا اسی امت کے لوگوں سے؟ بہرحال اس حدیث سے ان شہداء کی عظمت وفضیلت کا اظہار ہوتا ہے کہ وہ بدر کے شہیدوں کے ہم پلہ وہم رتبہ ہیں ، پس معلوم ہوا کہ جب وہ مسجد اس قدر شرف وفضیلت رکھتی ہے تو اس میں نماز پڑھنا یقینا بہت بڑی فضیلت اور بہت بڑے ثواب کی بات ہے۔ اس حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بدنی عبادت جیسے نماز روزہ کا ثواب کسی کو بخشنا جائز ہے خواہ وہ زندہ ہو یا مردہ اور وہ ثواب اس کو پہنچتا ہے ، چنانچہ اکثر علماء کا مسلک یہی ہے ، ویسے مالی عبادت جیسے صدقہ وخیرات وغیر کا ثواب بخشنا تو تمام ہی علماء کے نزدیک جائز ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں