مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ شکار کا بیان ۔ حدیث 22

تیر کے شکار کا حکم

راوی:

وعنه قال : قلت : يا رسول الله أرمي الصيد فأجد فيه من الغد سهمي قال : " إذا علمت أن سهمك قتله ولم تر فيه أثر سبع فكل " . رواه أبو داود

' ' اور حضرت عدی ابن حاتم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! میں شکار پر اپنا تیر چلاتا ہوں اور پھر اگلے دن ( جب وہ شکار کہیں پڑا ہوا مجھے ملتا ہے تو ) اس میں میں اپنا تیر پاتا ہوں ( کیا میں وہ شکار کو کھا سکتا ہوں ؟ ) " آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " اس صورت میں اگر تم یہ جانور کہ اس شکار کو تمہارے ہی تیر نے مار ڈالا ہے اور اس ( شکار ) میں تم کسی درندے کا کوئی نشان نہ پاؤ تو اس کو کھا سکتے ہو ( اور اگر اس شکار میں کسی درندے کے دانت یا پنجے وغیرہ کوئی نشان پاؤ یا کسی دوسرے کے تیر کی علامت پاؤ تو اس صورت میں اس کو مت کھاؤ ۔ " ( ابوداؤد )
جس غیر مسلم کے ہاتھ کا ذبیحہ حلال نہیں ، اس کا کتے وغیرہ کے ذریعہ پکڑا ہوا شکار بھی حلال نہیں

یہ حدیث شیئر کریں