مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ پینے کی چیزوں کا بیان ۔ حدیث 229

ہر نشہ آور مشروب حرام ہے خواہ اس کو شراب کہا جائے یا کچھ اور

راوی:

عن عبد الله بن أبي أوفى قال : نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نبيذ الجر الأخضر قلت : أنشرب في الأبيض ؟ قال : " لا " . رواه البخاري

حضرت عبداللہ بن اوفی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سبز ٹھلیا میں بنی ہوئی نبیذ پینے سے منع فرمایا تو میں نے عرض کیا کہ " کیا ہم سفید ٹھلیا میں بنی ہوئی نبیذ پی سکتے ہیں؟ " آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " نہیں ۔" (بخاری )

تشریح
" سبز ٹھلیا " سے مراد " خنتم " یعنی سبز لاکھی (روغنی ') گھڑا ہے ! عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سبز کی قید سے یہ سمجھے کہ جو ٹھلیا سبز نہ ہو اس میں بنی ہوئی نبیذ کا پینا مباح ہو گا اس لئے انہوں نے پوچھا کہ کیا ہم سفید ٹھلیا کی پی سکتے ہیں ؟ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سفید ٹھلیا کی نبیذ پینے سے بھی منع فرما کر گویا اس طرف اشارہ کیا کہ " سبز کی قید محض اتفاقی ہے اور اس کا ایک سبب یہ ہے کہ اس زمانہ میں جن ٹھلیوں میں نبیذ بنائی جاتی تھی عام طور پر سبز ہی ہوتی تھی، اس لئے سبز ہی کا ذکر کر دیا، ورنہ سبز سفید کا حکم ایک ہی ہے کہ جو بھی لاکھی یعنی روغنی ٹھلیا ہو خواہ وہ سبز رنگ کی ہو یا کسی اور رنگ کی ہو اس میں بنی ہوئی نبیذ پینے سے اجتناب کرو ! لیکن واضح رہے کہ اس حدیث کا حکم بھی منسوخ ہے، جیسا کہ پیچھے ذکر کیا گیا ۔

یہ حدیث شیئر کریں