مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ پینے کی چیزوں کا بیان ۔ حدیث 233

سوتے وقت آگ بجھا دو

راوی:

وعن ابن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : " لا تتركوا النار في بيوتكم حين تنامون "

اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا " جب تم سونے لگو تو گھروں میں آگ نہ چھوڑو۔" (بخاری ومسلم )

تشریح
" آگ " سے مراد وہ آگ ہے جس سے کسی چیز کے جل جانے کا خوف ہو، وہ چراغ ہو یا چولھے وغیرہ کی آگ، لہٰذا روشنی کی جو چیزیں قندیل وغیرہ کی صورت میں لٹکی ہوئی ہوں اور ان سے آگ لگنے کا کوئی خطرہ نہ ہو تو اس کو چھوڑے رکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں ۔ لہٰذا ایسی چیزیں اس ممانعت کے حکم میں داخل نہیں ہوں گی ، کیونکہ اس ممانعت کی جو اصل علت ہے (یعنی آگ لگنے کا خطرہ ) جب وہی نہیں پائی جائے گی تو اس حکم پر عمل بھی ضروری نہیں ہو گا، بلکہ حضرت شیخ عبد الحق محدث دہلوی تو یہ فرماتے ہیں کہ اگر آگ کو بھی گھر میں اس طرح رکھ چھوڑا جائے کہ اس سے کسی چیز کے جلنے کا خوف نہ ہو، جیسے جاڑے کے موسم میں شب بیداری کی غرض سے یا کسی دوسری مصلحت و ضرورت کے تحت چولھے وغیرہ میں آگ دبا دیتے ہیں تو کہا جا سکتا ہے کہ مذکورہ بالا وضاحت پر قیاس کرتے ہوئے یہ بھی ممنوع نہیں ہو گا ۔

یہ حدیث شیئر کریں