مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ لباس کا بیان ۔ حدیث 254

سونے چاندی کے برتن میں کھانا پینا اور ریشمی کپڑے پہننا مردوں کے لئے ناجائز ہے

راوی:

وعن علي رضي الله عنه قال : أهديت لرسول الله صلى الله عليه وسلم حلة سيراء فبعث بها إلي فلبستها فعرفت الغضب في وجهه فقال : " إني لم أبعث بها إليك لتلبسها إنما بعثت بها إليك لتشققها خمرا بين النساء "

اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ (ایک مرتبہ ) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک دھاری دار ریشمی جوڑا (جو تہبند اور چادر پر مشتمل تھا بطور ہدیہ پیش کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو میرے پاس بھیج دیا اور میں نے اس کو پہن لیا لیکن میں نے دیکھا کہ (اس جوڑے کو میرے بدن پر دیکھ کر ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر غصہ کے آثار پیدا ہو گئے ہیں، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔" میں نے اس جوڑے کو تمہارے پاس اس لئے نہیں بھیجا تھا کہ تم اس کو پہن لو بلکہ میں نے تو اس جوڑے کو تمہارے پاس اس لئے بھیجا تھا کہ تم اس کو پھاڑ کر اوڑھنیاں بنا لو اور ان اوڑھنیوں کو عورتوں میں تقسیم کر دو ۔" (بخاری ومسلم )

تشریح
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اس جوڑے کو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس بھیجا تو وہ یہ سمجھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جوڑے کو میرے پہننے کے لئے بھیجا ہے کیونکہ اس کا پہننا جائز نہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس کیوں بھیجتے چنانچہ انہوں نے پہن لیا اور جہاں تک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا تعلق ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے غصہ کا سبب یہ تھا کہ اس کپڑے میں اکثر حصہ یا سب کا سب ریشم تھا اس صورت میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کو پہن کر ایک شرعی حکم کی خلاف ورزی کی، یا یہ کہ اگر اس میں ریشم کم مقدار میں تھا اور اس وجہ سے اگرچہ اس کا پہننا جائز تھا لیکن بہرحال حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شان یہ نہیں تھی کہ وہ اس کو پہنتے اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم خفا ہوئے کہ انہوں نے یہ کیوں نہیں سوچا کہ یہ کپڑا متقی و پرہیز گار لوگوں کا لباس نہیں ہو سکتا ۔

یہ حدیث شیئر کریں