دوپٹہ کا سر پر ایک ہی پیچ ڈالنا کافی ہے
راوی:
وعن أم سلمة أن النبي صلى الله عليه وسلم دخل عليها وهي تختمر فقال : " لية لا ليتين " . رواه أبو داود
اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے تو وہ اس وقت دوپٹہ اوڑھے ہوئے تھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دوپٹہ کا ایک ہی سر پر ڈال لیتیں دوسرے پیچ کی ضرورت نہیں تھی ۔" (ابوداؤد )
تشریح
مطلب یہ تھا کہ دوپٹہ کا سر پر اور گلے کے نیچے ایک ہی پھیر ڈالا کرو دو پھیر نہ دو تاکہ اسراف لازم نہ آئے اور مردوں کے عمامہ کی مشابہت بھی نہ ہو اور یہ بھی محتمل ہے بلکہ یہی زیادہ صحیح ہے کہ یہاں پیچ سے مراد سر پر کپڑا لپیٹنا ہو، جیسا کہ پچھلے زمانہ کی عرب عورتوں کا دستور تھا کہ وہ اپنے سر کو عصابہ (عورتوں کے سر پر باندھنے کا ایک خاص قسم کا رومال ) کی طرح کپڑے لپیٹے رہا کرتی تھیں چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح فرمایا کہ دوپٹہ کا پس ایک پیچ کافی ہے ، دوپٹہ کو سر پر زیادہ نہ لپیٹو تاکہ اسراف کی صورت بھی پیدا نہ ہو اور مردوں کی پگڑی کی مشابہت بھی لازم نہ آئے ۔ اس سے معلوم ہوا کہ عورتوں کے لئے یہ درست نہیں ہے کہ وہ مردوں جیسا لباس پہنیں اور ان کی مشابہت اختیار کریں جس طرح کہ مردوں کیلئے عورتوں جیسا لباس پہننا اور عورتوں کی مشابہت اختیار کرنا درست نہیں ہے ۔
