مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ لباس کا بیان ۔ حدیث 299

اگر تہبند آگے سے لٹکا ہوا ہو لیکن پیچھے سے اٹھا ہوا ہو تو کوئی مضائقہ نہیں

راوی:

وعن عكرمة قال : رأيت ابن عباس يأتزر فيضع حاشية إزاره من مقدمه على ظهر قدمه ويرفع من مؤخرة قلت لم تأتزر هذه الإزرة ؟ قال : رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يأتزرها . رواه أبو داود

اور حضرت عکرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو اس طرح تہبند باندھے ہوئے دیکھا کہ وہ اس تہبند کے آگے کا کنارہ تو اپنے پیروں کے اوپر تک رکھتے اور اس کے پیچھے کا کنارہ ٹخنوں سے اونچا رکھتے تھے، میں نے یہ دیکھ کر حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے کہا کہ آپ کبھی کبھی اس طرح تہبند کیوں باندھتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی کبھی کبھی اس طرح تہبند باندھا کرتے تھے ۔" (ابوداؤد )

تشریح
اس سے معلوم ہوا کہ تہبند و پاجامہ آگے کی طرف تو لٹکا رہے لیکن پیچھے کی طرف سے ٹخنوں سے اوپر اٹھا رہے تو عدم اسبال یعنی ٹخنوں سے نیچے نہ لٹکانے کے حکم کی تعمیل کے لئے کافی ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں