مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ لباس کا بیان ۔ حدیث 301

بدن کا باریک کپڑے کے نیچے جھلکنا بدن کے برہنہ ہونے کے برابر ہے

راوی:

وعن عائشة أن أسماء بنت أبي بكر دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وعليها ثياب رقاق فأعرض عنه وقال : " يا أسماء إن المرأة إذا بلغت المحيض لن يصلح أن يرى منها إلا هذا وهذا " . وأشار إلى وجهه وكفيه . رواه أبو داود

اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ایک دن اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس حالت میں آئیں کہ ان کے بدن پر باریک کپڑے تھے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھ کر اس کی طرف سے منہ پھیر لیا اور فرمایا کہ اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا ! عورت جب ایام حیض کو پہنچ جائے یعنی (جب وہ بالغ ہو جائے ) تو یہ گز درست نہیں ہے کہ اس کے جسم کا کوئی عضو دیکھا جائے علاوہ اس کے اور اس کے یہ کہہ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چہرے اور ہاتھوں کی طرف اشارہ کیا ۔" (ابوداؤد )

تشریح
مطلب یہ ہے کہ عورت کے لئے شرعی پردہ کی حد یہی ہے کہ وہ اپنے چہرے اور ہاتھوں کے علاوہ باقی اعضاء کو ڈھانکے لیکن شرم و حجاب کا تقاضا یہ ہے کہ وہ اس حالت میں بھی گھر سے باہر نکل کر مردوں کے سامنے نہ آئے کہ اس کا پورا بدن علاوہ چہرے اور ہاتھوں کے چھپا ہوا ہو بلکہ اگر باہر نکلنا ضروری ہو تو چہرے اور ہاتھوں کو بھی چھپائے رکھے اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر عورت نے کوئی ایسا باریک کپڑا پہن رکھا ہو جس کے نیچے اس کا بدن جھلک رہا ہو تو وہ برہنہ کے حکم میں ہو گی ۔

یہ حدیث شیئر کریں