مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ لباس کا بیان ۔ حدیث 303

نیا کپڑا پہنو تو اللہ کی حمد و ثنا کرو

راوی:

وعن أبي أمامة قال : لبس عمر بن الخطاب رضي الله عنه ثوبا جديدا فقال : الحمد لله الذي كساني ما أواري به عورتي وأتجمل به في حياتي ثم قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : " من لبس ثوبا جديدا فقال : الحمد لله الذي كساني ما أواري به عورتي وأتجمل به في حياتي ثم عمد إلى الثوب الذي أخلق فتصدق به كان في كنف الله وفي حفظ الله وفي ستر الله حيا وميتا " . رواه أحمد والترمذي وابن ماجه وقال الترمذي : هذا حديث غريب

اور حضرت ابوامامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نیا کپڑا پہنا تو یہ کہا۔ تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے مجھے وہ کپڑا پہننے کو دیا جس کے ذریعہ میں اپنا ستر بھی چھپاتا ہوں اور اپنی زندگی میں لوگوں کے سامنے اپنی آرائش بھی کرتا ہوں، پھر انہوں نے کہا کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص نیا کپڑا پہننے کے بعد یوں کہے ، تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے مجھے وہ کپڑا پہننے کو دیا جس کے ذریعہ میں اپنا ستر بھی چھپاتا ہوں اور اپنی زندگی میں لوگوں کے سامنے اپنی آرائش بھی کرتا ہوں اور پھر اس کپڑے کو جو پرانا ہو گیا ہے یعنی جو (کپڑا اس نے اپنے جسم سے اتارا ہے ) کسی کو اللہ واسطے دے دے تو وہ اپنے جیتے جی اور مرنے کے بعد (یعنی دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ) اللہ کی پناہ میں رہے گا اللہ کی محافظت میں رہے گا اور اللہ کے عفو و مغفرت کے پردے میں رہے گا ! ۔" (احمد ترمذی، ابن ماجہ ) اور ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے ) ۔

یہ حدیث شیئر کریں