مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ لباس کا بیان ۔ حدیث 353

خضاب کرنے کا مسئلہ

راوی:

وعن جابر قال أتي بأبي قحافة يوم فتح مكة ورأسه ولحيته كالثغامة بياضا فقال النبي صلى الله عليه وسلم غيروا هذا بشيء واجتنبوا السواد . رواه مسلم . ( متفق عليه )

اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ (حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے والد ) ابوقحافہ کو فتح مکہ کے دن لایا گیا اور اسی دن انہوں نے اسلام قبول کیا ان کے سر اور داڑھی کے بال گویا ثغامہ تھے یعنی بالکل سفید تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ ان بالوں کی سفیدی کو کسی چیز کے ذریعہ بدل ڈالو لیکن سیاہ رنگ سے اجتناب کرنا یعنی سیاہ خضاب استعمال نہ کرنا ۔" (مسلم )

تشریح
" ثغامہ " ایک قسم کی گھاس کو کہتے ہیں جس کے شگوفے اور پھل سفید ہوتے ہیں اس گھاس کو فارسی میں ورمغہ کہا جاتا ہے اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سیاہ خضاب مکروہ حرام ہے اور مطالب المؤمنین میں علماء کا یہ قول لکھا ہے کہ اگر کوئی غازی و مجاہد و دشمنان دین کی نظر میں اپنی ہیبت قائم کرنے کے لئے سیاہ خضاب کرے تو جائز ہے اور جو شخص اپنے نفس کو خوش کرنے کے لئے زینت و آرائش کی خاطر اور عورت کی نظر میں دل کش بننے کے لئے سیاہ خضاب کرے تو یہ اکثر علماء کے نزدیک ناجائز ہے ۔ اس سلسلے میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں جو کچھ منقول ہے اس کی حقیقت یہ ہے کہ وہ مہندی اور وسمہ (نیل کے پتے ) کا خضاب کرتے تھے اور اسی خضاب کی وجہ سے ان کے بالوں کا رنگ سیاہ نہیں ہوتا تھا ۔ بلکہ سرخ مائل بہ سیاہی ہوتا تھا، اسی طرح اس سلسلے میں بعض دوسرے صحابہ کے متعلق جو روایات نقل کی جاتی ہیں وہ بھی اسی پر محمول ہیں ۔
حاصل یہ کہ مہندی کا خضاب بالاتفاق جائز ہے اور سیاہ خضاب میں حرمت و کراہت ہے بلکہ اس کے بارے میں بڑی سخت وعید بیان کی گئی ہے، جیسا کہ دوسری فصل میں بیان ہو گا ۔

یہ حدیث شیئر کریں