حمام میں جانے کا ذکر
راوی:
وعن عبد الله بن عمرو أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ستفتح لكم أرض العجم وستجدون فيها بيوتا يقال لها الحمامات فلا يدخلنها الرجال إلا بالأزر وامنعوها النساء إلا مريضة أو نفساء . رواه أبو داود .
اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔عنقریب تمہیں عجم کی سر زمین پر فتح حاصل ہو گی جہاں تمہیں ایسے گھر ملیں گے جن کو حمام کہا جائے گا، لہٰذا (خبردار ) ان میں داخل ہونے سے بالکل منع کر دینا الاّ یہ کہ کوئی عورت بیمار ہو یا نفاس کی حالت میں ہو۔ (ابوداؤد )
تشریح
مطلب یہ ہے کہ مردوں کو تو حمام میں جانے کی اس شرط کے ساتھ اجازت بھی ہے کہ وہ تہبند باندھے رکھیں، لیکن عورتوں کو مطلق اجازت نہیں ہے خواہ وہ تہبند باندھے ہوئے ہوں یا بغیر تہبند کے ہوں، کیونکہ عورت کا پورا جسم سر سے پاؤں تک ستر ہے جب کہ مرد کا پورا جسم ستر نہیں ہے بلکہ صرف ناف سے زانوں تک کا حصہ چھپانا اس کے لئے ضروری ہے اس لئے تہبند باندھنے سے ان کی ستر پوشی ہو جاتی ہے تاہم اگر کوئی عورت بیمار ہو اور کسی علاج کے سلسلے میں اس کے لئے گرم پانی سے نہانا ضروری ہو، یا کوئی عورت ولادت سے فارغ ہوئی ہو تو غسل کے لئے یا اسی طرح کے کسی اور شرعی عذر کی بنا پر اس کے زنانہ حمام میں داخل ہونا جائز ہو گا خواہ وہ وہاں تہبند جیسی کوئی چیز لپیٹ کر غسل کرے یا بالکل عریاں حالت میں، بغیر عذر حمام میں داخل ہونا عورتوں کے لئے جائز نہیں ہے ۔
