مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ لباس کا بیان ۔ حدیث 407

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خضاب کرنے کا ذکر

راوی:

وعن عثمان بن عبد الله بن موهب قال دخلت على أم سلمة فأخرجت إلينا شعرا من شعر النبي صلى الله عليه وسلم مخضوبا . رواه البخاري .

اور حضرت عثمان بن عبداللہ بن موہب کہتے ہیں کہ ایک دن میں ام المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک موئے مبارک نکال کر دیکھایا جو رنگین تھا ! (بخاری )

تشریح
میرک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ ابن ماجہ اور احمد نے اپنی روایت میں " رنگین" کے ساتھ مہندی اور وسمہ کے الفاظ بھی نقل کئے ہیں یعنی وہ موئے مبارک مہندی اور وسمہ کے مخلوط رنگ سے رنگین تھا ۔ بخاری کی جو روایت نقل کی گئی ہے اسی طرح کی ایک روایت ترمذی نے بھی شمائل میں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کی ہے کہ انہوں نے (یعنی انس نے ) بیان کیا کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ایسا موئے مبارک دیکھا جو رنگین تھا، لیکن حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی کی یہ روایت بھی گزر چکی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خضاب نہیں کرتے تھے تو ہو سکتا ہے کہ جس روایت میں انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خضاب کرنے کی نفی کی ہے اس سے ان کی مراد یہ ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر خضاب نہیں کرتے تھے اور جس روایت سے خضاب کا اثبات ہوتا ہو وہ اقل احوال پر محمول ہو یعنی کبھی کبھار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خضاب کیا ہو گا نیز یہ کہنا بھی صحیح ہو سکتا ہے کہ ان دونوں میں سے ایک روایت تو حقیقت پر مبنی ہے اور دوسری مجاز پر محمول ہے یعنی حقیقت تو یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی خضاب نہیں کیا، لیکن کسی موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے درد سر کے دفعیہ کے لئے اپنے سر مبارک پر مہندی لگائی ہو گی اس کے رنگ کا اثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالوں پر بھی آ گیا ہو گا یا یہ کہ وہ موئے مبارک جو حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دیکھا تھا خوشبوؤں میں بسا کر رکھا جاتا ہو گا اور ان خوشبوؤں کے اثر سے وہ ایسا نظر آیا ہو گا جیسے خضاب کیا ہو اس اعتبار سے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس موئے مبارک کو رنگین کہا ۔ ملا علی قاری کہتے ہیں کہ میرے نزدیک زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ خضاب کی نفی کو اس پر محمول کیا جائے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سفید بالوں کو چھپانے کے لئے اپنے سر مبارک پر کبھی خضاب نہیں کیا اور جس روایت سے خضاب کا اثبات ہوتا ہے اس کو اس پر محمول کیا جائے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ریش مبارک کے ان چند بالوں پر خضاب کیا تھا جو سفید ہو گئے تھے، اور بخاری کی جس روایت میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ریش مبارک کا ایک بال تھا جس پر مہندی اور وسمہ کے خضاب کا اثر تھا تو اس پر شمائل میں منقول حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس مطلق روایت کو محمول کیا جائے جس میں بیان کیا گیا ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا گیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خضاب کرتے تھے تو انہوں نے فرمایا کہ ہاں ۔

یہ حدیث شیئر کریں