مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ لباس کا بیان ۔ حدیث 421

آرائشی پردے لٹکانا ناپسندیدہ

راوی:

وعنها أنها كانت على سهوة لها سترا فيه تماثيل فهتكه النبي صلى الله عليه وسلم فاتخذت منه نمرقتين فكانتا في البيت يجلس عليهم . ( متفق عليه )

اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے اپنے شہ نشین پر ایک ایسا پردہ ڈال دیا جس پر تصویریں تھیں، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پردہ کو دیکھا تو اس کو پھاڑ دیا، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے (اس پھٹے ہوئے پردہ کا یہ مصرف نکالا کہ ) اس کے دو تکئے بنا دیئے چنانچہ وہ دونوں تکئے گھر میں رکھے رہتے تھے اور ان پر تکیہ لگا کر بیٹھتے تھے ۔" (بخاری ومسلم )

تشریح
بظاہر یہ حدیث اس حدیث کے منافی ہے جو اس سے پہلے گزری ہے کیونکہ پہلی حدیث سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ تکیہ پر بنی ہوئی تصویریں گھر میں ملائکہ کو داخل ہونے سے روکتی ہیں، اگرچہ ایسی تصویروں کا گھر میں رہنے دینا حرام نہ ہو، اس صورت میں وہ دونوں تکیے جن پر تصویریں تھیں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر میں کیسے رکھے ہوئے تھے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ ان تکیوں پر جو تصویریں تھیں وہ کسی جاندار کی نہیں تھیں جن کا بنانا اور رکھنا حرام ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو اس پردہ کو پھاڑ ڈالا تھا تو اس کی وجہ بھی اس پردے پر تصویروں کی موجودگی نہیں تھی بلکہ اس کا سبب یہ تھا کہ در و دیوار پر بلا ضرورت پردے لٹکانا منشاء الٰہی کے خلاف ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا ہے کہ پتھر اور مٹی کو کپڑے پہنائے جائیں جیسا کہ آگے آنے والی حدیث سے معلوم ہو گا اور اگر بالفرض وہ تصویریں کسی جاندار ہی کی تھیں تو اس صورت میں کہا جائے گا کہ جب تکیہ بنانے کے لئے پردہ کی کانٹ چھانٹ ہوئی تو اس پر جو تصویریں تھیں ان کے سر کٹ گئے تھے، بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ " ہتک " (کہ جس کا ترجمہ پھاڑ ڈالنا کیا گیا ہے ) کے معنی ان تصویروں کا کاٹنا اور مٹا دینا ہیں جو اس پردہ پر تھیں ۔

یہ حدیث شیئر کریں