آرائشی پردے لٹکانا ناپسندیدہ
راوی:
وعنها أن النبي صلى الله عليه وسلم خرج في غزاة فأخذت نمطا فسترته على الباب فلما قدم فرأى النمط فجذبه حتى هتكه ثم قال إن الله لم يأمرنا أن نكسو الحجارة والطين . ( متفق عليه )
اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ (ایک مرتبہ ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جہاد کے لئے سفر پر تشریف لے گئے تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جانے کے بعد ایک کپڑا حاصل کیا اور اس کا پردہ دروازہ پر لٹکایا جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سفر جہاد سے واپس تشریف لائے اور وہ پردہ پڑا ہوا دیکھا تو اس کو کھینچ کر پھاڑ ڈالا اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس کا حکم نہیں دیا ہے کہ ہم مٹی اور پتھر کو کپڑے پہنائیں ۔" (بخاری ومسلم )
تشریح
" نمط" ایک عمدہ قسم کے فرش یا بچھونے کو کہتے ہیں جس کے کنارے باریک اور ملائم تانے کے ہوتے ہیں اس کو ہودج پر بھی ڈالتے ہیں اور اس کا پردہ بھی بناتے ہیں، احتمال ہے کہ یہ لفظ نمد کا معرب ہے ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے غالباً اس کپڑے کو دروازے پر آرائش کی خاطر لٹکایا ہو گا ورنہ اگر پردے کے مقصد سے دروازے پر ڈالتیں تو اس پر عتاب ہونے کا کوئی سوال ہی نہیں تھا ۔ اور بعض حضرات نے یہ لکھا ہے کہ اس کپڑے پر گھوڑے کی تصویریں تھیں اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو ضائع کر دیا، اور گویا ان تصویروں کو مٹا ڈالا ، لیکن یہ قول حدیث کے سیاق کے خلاف معلوم ہوتا ہے کیونکہ حدیث کا ربط مضمون یہ واضح کرتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس کپڑے کو پھاڑنا اور گویا اس کو دروازے پر لٹکانے سے منع کرنا تصویر کی وجہ سے نہیں تھا بلکہ در و دیوار کو کپڑے سے ڈھانپنے کی کراہت کی بنا پر تھا جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد سے بھی ثابت ہوتا ہے ۔
یحییٰ کہتے ہیں کہ در و دیوار کو کپڑے سے ڈھانپنے کی ممانعت نہی تنزیہی طور پر ہے کیونکہ اس چیز کا اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم نہ ہونا ممانعت پر دلالت نہیں کرتا رہی یہ بات کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پردے پر اس قدر ناگواری کا اظہار کیوں کیا کہ اس کو پھاڑ بھی ڈالا تو اس کی وجہ محض یہ تھی کہ یہ چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک اہل بیت کی شان اور ان کے ورع و تقویٰ کے خلاف تھی، تاہم یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ گھر کی دیواروں وغیرہ کو کپڑے سے ڈھانپنے سے منع کیا جائے نیز یہ حدیث اس بات کی بھی دلیل ہے کہ اگر کوئی بری چیز دیکھی جائے تو اس کو اپنے ہاتھ سے خراب و برباد کر دیا جائے اور اس کے خلاف اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا جائے ۔
