مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ طب کا بیان ۔ حدیث 455

بخار کا علاج اور پانی

راوی:

وعن عائشة ورافع بن خديج عن النبي صلى الله عليه وسلم قال الحمى من فيج جهنم فأبردوها بالماء .

اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بخار جہنم کی بھاپ ہے لہٰذا تم اس کو پانی سے ٹھنڈا کرو ۔" (بخاری ومسلم )

تشریح
بعض حضرات نے کہا ہے کہ ارشاد گرامی کا مقصد بخار کی حرارت کو دوزخ کی آگ سے مشابہت دینا ہے یعنی بخار دوزخ کی آگ کی تپش کا نمونہ ہے، اور بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ حدیث کے الفاظ حقیقی معنی پر محمول ہیں جیسا کہ باب مواقیت میں یہ روایت گزری ہے کہ موسم گرما کی تپش و حرارت اصل میں دوزخ کی بھاپ کا اثر ہے ، لہٰذا ہو سکتا ہے کہ بخار کی حرارت و جلن بھی دوزخ کی بھاپ کا اثر ہو ۔ اس حدیث کے اصل مخاطب اہل حجاز ہیں کیونکہ مکہ اور مدینہ کے رہنے والے کو عام طور پر سورج کی شدید تمازت ، گرم آب و ہوا اور دھوپ میں ان کی محنت مشقت کرنے اور ان کے مزاج کی تیزی و گرمی کی وجہ سے بخار ہو جایا کرتا تھا ، چنانچہ جو بخار آفتاب کی حرارت و تمازت ، کوئی گرم دوا وغیرہ کھانے دھوپ و تپش میں زیادہ چلنے پھرنے اور حرکت کرنے اور آب و ہوا کے دباؤ کی وجہ سے ہو اس کا بہترین علاج پانی ہے کہ ٹھنڈے پانی میں غوطہ لگایا جائے یا یہ ٹھنڈا پانی اپنے بدن پر بہایا جائے ، یا بخار کو پانی سے ٹھنڈا کیا جائے کہ مراد یہ بھی ہو سکتی ہے کہ اس طرح کے بخار میں ٹھنڈی دوائیں پانی میں مخلوط کر کے استعمال کی جائیں اور بعض حضرات کے مطابق اس سے یہ بھی مراد ہو سکتی ہے کہ جس شخص کو بخار ہو وہ پیاسوں کو اللہ واسطے ٹھنڈا پانی پلائے ، اس کی برکت سے اللہ تعالیٰ اس کے بخار کو دور کر دے گا ۔

یہ حدیث شیئر کریں