مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ طب کا بیان ۔ حدیث 468

ثناء بہترین دوا ہے

راوی:

وعن أسماء بنت عميس أن النبي صلى الله عليه وسلم سألها بم تستمشين ؟ قالت بالشبرم قال حار حار . قالت ثم استمشيت بالسنا فقال النبي صلى الله عليه وسلم لو أن شيئا كان فيه الشفاء من الموت لكان في السنا . رواه الترمذي وابن ماجه وقال الترمذي هذا حديث حسن غريب .
وشطره الأول

اور حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ تم کس چیز سے جلاب (مسہل ) لیتی ہو ، انہوں نے کہا شبرم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شبرم تو گرم ہے گرم ۔ اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ پھر میں نے ثناء سے جلاب لیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کسی چیز میں موت سے شفاء ہوتی یعنی موت کا علاج کسی دوا میں ہوتا تو وہ ثناء ہوتی ۔ (ترمذی ، ابن ماجہ ) اور ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث حسن غریب ہے ۔"

تشریح
" شبرم " ایک گھاس ہے جو دست آور ہے ، بعض حضرات نے کہا ہے کہ " شبرم " سے اس گھاس کے دانے مراد ہیں دو مسور کے برابر ہوتے ہیں اور اسہال کے لئے ان دانوں کو پانی میں جوش دے کر اس کو پیا جاتا ہے دونوں لفظ " حار " حار کے زبر اور راہ کی تشدید کے ساتھ ہیں ، جیسا کہ مشکوٰۃ کے اکثر صحیح نسخوں اور اصل کتاب یعنی ترمذی وابن ماجہ میں نقل کیا گیا ہے، لیکن بعض حضرات نے دوسرے لفظ کو جیم کے ساتھ یعنی (جار) کو پہلے لفظ (حار) کا " تابع " " مہمل" قرار دیا ہے، جیسا کہ جب کسی لفظ کو زیادہ اہمیت و تاکید کے ساتھ بیان کرنا ہوتا ہے تو اس اصل لفظ کے بعد اس کے مناسب و ہم وزن کوئی دوسرا مہمل لفظ بول دیتے ہیں ۔ جیسے پادر وادر اور پانی وانی وغیرہ ، بہر صورت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جملہ کے ذریعہ گویا یہ واضح فرمایا کہ شبرم نہایت گرم ہے اور دست لانے کے لئے اس کو استعمال کرنا مناسب نہیں ہے چنانچہ اطباء لکھتے ہیں کہ شبرم حار درجہ چار ہے اور چونکہ اس کا استعمال بہت زیادہ دست لاتا ہے اس لئے اس میں احتیاط شرط ہے ۔
حدیث کے آخری الفاظ کے ذریعہ سناء کی فضیلت و تعریف کو بطور مبالغہ بیان فرمایا گیا ہے اور یہ واقعہ ہے کہ سناء اور خاص طور پر سناء مکی (جو زیادہ بہتر ہے ) بڑی عجیب و غریب دوا ہے جس کے فوائد مشہور ہیں اور اطباء اس کو اکثر امراض میں شفا کا ذریعہ سمجھتے ہیں ۔ اس کی سب سے بڑی خاصیت یہ ہے کہ اس میں کسی ضرر و نقصان کا خوف نہیں ہوتا یہ باعتدال ہے اور حار درجہ ایک ہے ، صفرا، سودا اور بلغم کے اسہال و تنقیہ کے لئے بہترین چیز ہے اور جرم قلب کو بہت زیادہ طاقت و قوت بخشتی ہے، نیز اس کی جملہ خاصیتوں میں سے ایک بڑی خاصیت یہ بھی ہے کہ واسو اس سوداوی کے لئے فائدہ مند ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں