مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ آداب کا بیان۔ ۔ حدیث 583

اشاروں کے ذریعہ سلام کرنا

راوی:

وعن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده رضي الله عنهم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ليس منا من تشبه بغيرنا لا تشبهوا باليهود ولا بالنصارى فإن تسليم اليهود الإشارة بالأصابع وتسليم النصارى الإشارة بالأكف . رواه الترمذي وقال إسناده ضعيف . ( له إسنادان أحدهما

اور حضرت عمر بن شعیب اپنے والد حضرت شعیب سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص ہمارے غیروں کے ساتھ مشابہت کرے گا یعنی ہماری امت کے لوگوں کے برعکس دوسرے مذاہب کے لوگوں کے طریقہ پر عمل کرے گا اور وہ ہم میں سے نہیں ہے تم نہ یہودیوں کے ساتھ مشابہت کرو اور نہ عیسائیوں کے ساتھ، یہودیوں کا سلام کرنا انگلیوں کے ذریعہ اشارہ کرنے اور عسائیوں کا سلام کرنا ہتھیلیوں کے ذریعہ اشارہ کرنے کی صورت میں ہوتا ہے ۔ ترمذی نے اس روایت کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کی اسناد ضعیف ہے۔

تشریح
حدیث کا حاصل یہ ہے کہ یہودیوں اور عیسائیوں کے کسی بھی فعل و طریقہ اور خاص طور پر سلام کرنے کے ان دونوں طریقوں کی مشابہت اختیار نہ کرنی چاہیے۔ بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہودی اور عیسائی سلام کرنے یا سلام کرنے کا جواب دینے کے لئے اور یا دونوں محض مذکروہ اشاروں ہی پر اکتفا کر لیتے تھے، سلام کا لفظ نہیں کہتے تھے۔ جو حضرت آدم اور ان کی ذریت میں سے انبیاء و اولیاء کی سنت و طریقہ ہے چنانچہ نبی کو گویا مکاشفہ ہوا کہ میری امت کے کچھ لوگ بے راہ روی کا شکار ہو کر سلام کرنے کا وہ طریقہ اختیار کریں گے جو یہودیوں، عیسائیوں اور دوسری غیر اقوام کا ہے جیسے انگلیوں یا ہتھیلیوں کے ذریعہ اشارہ کرنا ہاتھ جوڑ لینا، کمر یا سر کو جھکانا اور صرف سلام کرنے پر اکتفا کر لینا وغیرہ وغیرہ۔ لہذا آپ نے پوری امت کو مخاطب کرتے ہوئے اس بارے میں تنبیہ بیان فرمائی اور یہ وعید بیان کی کہ جو شخص سلام کے ان رسوم و رواج کو اپنائے گا جو اسلامی شریعت اور ہماری سنت کے خلاف ہیں تو اس کو سمجھ لینا چاہیے، کہ اس کا شمار ہماری امت کے لوگوں میں نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ اس حدیث کی اسناد کو امام ترمذی نے ضعیف کہا ہے لیکن یہ حدیث ایک دوسری سند سے بھی منقول ہے اور وہ ضعیف نہیں ہے جس کو جامع صغیر میں نقل کیا گیا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں