مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ آداب کا بیان۔ ۔ حدیث 716

مشیت میں اللہ اور غیر اللہ کو برابر قرار نہ دو

راوی:

وعن حذيفة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال لا تقولوا ما شاء الله وشاء فلان ولكن قولوا ما شاء الله ثم شاء فلان . رواه أحمد وأبو داود وفي رواية منقطعا قال لا تقولوا ما شاء الله وشاء محمد وقولوا ما شاء الله وحده . رواه في شرح السنة

" اور حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا اس طرح نہ کہو کہ وہی ہوگا جو اللہ چاہے اور فلاں شخص چاہے کیونکہ اس طرح کے کہنے کا مطلب ، ارادہ و مشیت میں اللہ اور بندے کو برابر کا درجہ دینا ہے جب کہ کسی کام کا ہونا یا نہ ہونا صرف اللہ کی مشیت و مرضی پر منحصر ہوتا ہے البتہ ظاہری اسباب و وسائل کے پیش نظر انسان کی طرف ارادہ و مشیت کی نسبت کرنا ہی منظور ہو تو پھر یوں کہو کہ وہی ہوگا جو اللہ چاہے اور پھر فلاں چاہے یعنی اس صورت میں اللہ کی مشیبت مقدم ہونا اور بندے کی مشیت کا اس کے تابع ہونا مفہوم ہو گا جو صحیح ہے۔ (ابوداؤد، احمد)

تشریح
اور ایک روایت میں جس کا سلسلہ سند متصل نہیں ہے بطریق انقطاع یہ الفاظ نقل کئے گئے ہیں کہ آپ نے فرمایا یوں نہ کہو کہ وہی ہوگا جو اللہ چاہے اور محمد چاہیں بلکہ اس طرح کہو کہ وہی ہوگا جو اللہ چاہے خواہ کوئی دوسرا چاہے یا نہ چاہے اس اعتبار سے اوپر کی روایت کہ جس میں ماشاء اللہ ثم شاء فلاں کہنے کا جواز ثابت ہوتا ہے اور اس روایت کے درمیان تضاد واقع نہیں ہوگا اس روایت کو بغوی نے شرح السنہ میں نقل کیا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں