مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ اللہ کے ساتھ اور اللہ کے لیے محبت کرنے کا بیان ۔ حدیث 879

بچوں کو پیار کرنے کی فضیلت

راوی:

وعن عائشة قالت جاء أعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال أتقبلون الصبيان ؟ فما نقبلهم . فقال النبي صلى الله عليه وسلم أو أملك لك أن نزع الله من قلبك الرحمة . متفق عليه

" اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ ایک دن رسول اللہ کی خدمت میں ایک دیہاتی حاضر ہوا اور جب اس نے صحابہ کو دیکھا کہ وہ بچوں کو چومتے اور پیار کرتے ہیں تو کہنے لگا کہ کیا تم لوگ بچوں کو چومتے ہو؟ ہم تو بچوں کو نہیں چومتے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی یہ بات سن کر فرمایا کہ کیا میں اس بات پر قادر ہو سکتا ہوں کہ اللہ نے تمہارے دل میں سے جس رحم و شفقت کو نکال دیا ہے اس کو روک دوں۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
رسول اللہ کے ارشاد کا مطلب یہ تھا کہ جب اللہ نے تمہارے دل کو رحمت و شفقت اور پیار محبت سے خالی کر دیا ہے تو یہ میرے بس کی بات نہیں ہے کہ تمہارے دل میں رحم و شفقت اور محبت کا جذبہ پیدا کروں، یہ معنی اس صورت میں ہیں جب کہ لفظ ان الف کے ساتھ جیسا کہ اکثر راویوں نے نقل کیا ہے کہ اور اگر الف کے زیر کے ساتھ یعنی اِنْ ہو تو یہ معنی ہوں گے کہ میں کیا کر سکتا ہوں اگر اللہ نے تمہارے دل سے رحم کا جذبہ نکال دیا ہے تاہم دونوں صورتوں میں روایت کا مفہوم ایک ہی تفاوت فرق محض اعراب کی بنیاد پر ہے حدیث کا مقصد بے رحمی وبے مروتی اور سخت دلی کے خلاف نفرت کا اظہار کرنا اور اس قسم کے لوگوں کو سختی کے ساتھ مشتبہ کرنا ہے نیز اس ارشاد گرامی میں اس طرح بھی اشارہ ہے کہ دلوں میں رحم و شفقت کے جذبات کا ہونا اللہ کا ایک بہترین عطیہ ہے اور اسی کا پیدا کیا ہوا ہے اور اگر وہ کسی شخص کے دل سے رحم و شفقت اور محبت و مروت کے جذبات کو نکال دے تو یہ پھر کسی کے بس کی بات نہیں ہے کہ وہ اس شخص کے دل کو ان جذبات کی دولت عطا کر دے۔

یہ حدیث شیئر کریں