مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ اللہ کے ساتھ اور اللہ کے لیے محبت کرنے کا بیان ۔ حدیث 902

اپنی تعظیم کرنا چاہتے ہو تو اپنے بڑوں کی تعظیم کرو

راوی:

وعن أنس قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ما أكرم شاب شيخا من أجل سنه إلا قيض الله له عند سنه من يكرمه . رواه الترمذي

" اور حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا جو بھی جوان کسی بوڑھے شخص کی اس کے بڑھاپے کے سبب تعظیم و تکریم کرتا ہے تو اللہ اس کے بڑھاپے کے وقت کسی ایسے شخص کو متعین کر دیتا ہے جو اس کی تعظیم و خدمت کرتا ہے۔ (ترمذی)

تشریح
اس حدیث کے ذریعہ گویا اس حقیقت کو واضح کیا گیا ہے کہ جو شخص دوسروں کی تعظیم و خدمت کرتا ہے تو اس کی بھی تعظیم و خدمت کی جاتی ہے اور جو لوگ اپنے بزرگوں کی تعظیم و خدمت نہیں کرتے اور اپنے بڑے بوڑھوں کی تحقیر کرتے ہیں وہ اپنے بڑھاپے میں اپنے چھوٹوں کی طرف سے اسی تحقیر و تذلیل اور بے وقعتی سے دو چار ہوتے ہیں۔ اس ارشاد گرامی میں اس طرف بھی اشارہ ہے کہ اس جوان کی عمر دراز ہوتی ہے جو اپنے بڑے بوڑھوں کی تعظیم وخدمت کرتا ہے منقول ہے کہ ایک بزرگ تھے جو مصر میں سکونت پذیر تھے اور ان کا ایک مرید تھا جو خراسان میں رہتا تھا ایک مرتبہ وہ مرید اپنے شیخ کے پاس کچھ دن رہنے کے لئے خراسان سے چل کر مصر پہنچا اور وہاں ایک طویل مدت تک شیخ کی خدمت میں راہا انہی دنوں کچھ دوسرے بزرگوں کی جماعت اس کے شیخ کی زیارت کے لئے آئی تو شیخ نے اس مرید سے اشارہ کیا کہ ان بزرگوں کو سواری کے جانور تھام لو وہ ان کے پاس سے چلا گیا اور ان جانوروں کی نگرانی کرنے لگا، مگر اس کے دل میں یہ وسوسہ پیدا ہوا کہ میں جو اتنی دور دراز کا سفر طے کر کے شیخ کی خدمت میں آیا تھا یہ اس کا نتیجہ ہے بہرحال جب وہ بزرگ ان شیخ کے پاس سے چلے گئے اور وہ مرید اپنے پیر کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے کہا عزیز من اس وقت میں نے تمہیں ان بزرگوں کی سواری کے جانروں کی دیکھ بھال پر جو متعین کیا تھا تو اس کی وجہ سے نہ معلوم تمہارے دل میں کیا وسوسہ پیدا ہوا ہوگا لیکن اتنی بات یاد رکھو کہ تمہیں اس خدمت کا بہت بڑا اجر ملے گا اور عنقریب اللہ تمہیں اس درجہ پر پہنچائے گا کہ تمہاری خدمت میں بڑے بڑے بزرگ اور اکابر آئیں گے اور پھر اللہ کی طرف سے تمہارے پاس ایسے لوگ مقرر کئے جائیں گے کہ جو ان آنے والوں کی خدمت کریں گے چنانچہ بیان کیا جاتا ہے کہ ان شیخ نے جو کہا تھا وہ صحیح ثابت ہوا اور اس شخص کی ملاقات کے لئے آنے والے بڑے بڑے بزرگوں کی کثرت کی وجہ سے ہمیشہ اس کے دروازے پر خچر اور گھوڑوں کا ایک ہجوم رہتا تھا ۔
خود اس حدیث کے روای حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ کی خدمت کے سلسلے میں دین و دنیا کے بڑے بڑے اجر و انعام سے نوازے گئے چنانچہ جب وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے تو اس وقت ان کی عمر صرف دس سال تھی اور جب تک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا میں تشریف فرما رہے ان کی زندگی کا سارا وقت حضور کی خدمت ہی میں صرف ہوتا رہا اللہ نے ان کو ایک بڑی نعمت تو یہ عطا کی کہ ان کی حیات بہت طویل ہوئی اور وہ تقریبا ایک سو تین سال تک نہایت پاکیزہ اور اچھے احوال اور اطمینان و سکون کے ساتھ اس دنیا میں رہے اللہ نے ان کو مال و دولت کی فروانی سے بھی نوازا اور کثیر اولاد کی نعمت سے بھی سرفراز کیا کہا جاتا ہے کہ ان کے ایک سو لڑکے تھے۔

یہ حدیث شیئر کریں