مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ ممنوع چیزوں یعنی ترک ملاقات انقطاع تعلق اور عیب جوئی کا بیان ۔ حدیث 935

اللہ کی رضا وخوشنودی کی خاطر ایک دوسرے سے محبت رکھنے والوں کا قیامت کے دن اعزاز

راوی:

وعنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن الله يقول يوم القيامة أين المتحابون بجلالي ؟ اليوم أظلهم في ظلي يوم لا ظل إلا ظلي . رواه مسلم

" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن سب لوگوں کے سامنے اپنے بعض بندوں کی عظمت و بزرگی کو ظاہر کرنے کے لئے فرمائے گا کہاں ہیں وہ لوگ جو میری بڑائی کے اظہار اور میری تعظیم کی خاطر آپس میں محبت و تعلق رکھتے تھے یا کہاں ہیں وہ لوگ جو میری رضا و خوشنودی کی خاطر اور حصول ثواب کی غرض سے آپس میں محبت و تعلق رکھتے تھے آج میں ان لوگوں کو اپنے سایہ میں پناہ دوں گا اور آج کے دن میرے سایہ کے علاوہ اور کوئی سایہ نہیں ہے۔ (مسلم)

تشریح
اللہ کے سایہ سے مراد یا تو عرش کا سایہ ہے جیسا کہ بعض احادیث میں اس کا صراحتہ ذکر ہے اس صورت میں کہا جائے گا کہ اللہ کی طرف سایہ کی وضاحت اس سایہ کی عظمت و تکریم کو ظاہر کرنے کے ہے یا سایہ سے مراد حفاظت الٰہی اور رحمت الٰہی ہے جیسا کہ السلطان ظل اللہ فی الارض۔ بادشاہ دنیا میں اللہ کا سایہ ہے ، فرمایا گیا ہے کہ اور یا یہ کہ سایہ کے ذریعہ قیامت کے دن ان راحتوں اور نعمتوں کا تعبیر کیا گیا ہے جو ان لوگوں پر حق تعالیٰ کی طرف سے ظاہر ہوں گی چنانچہ عربی میں لفظ ظل یعنی سایہ، راحت، نعمت کے مفہوم میں بھی استعمال ہوتا ہے جیسا کہ خوشی و راحت کے ساتھ گزرنے والی زندگی کو عیش ظلیل کہا جاتا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں