مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ ممنوع چیزوں یعنی ترک ملاقات انقطاع تعلق اور عیب جوئی کا بیان ۔ حدیث 953

دنیا آخرت کی بھلائی حاصل کرنے کے ذرائع

راوی:

وعن أبي رزين أنه قال له رسول الله صلى الله عليه وسلم ألا أدلك على ملاك هذا الأمر الذي تصيب به خير الدنيا والآخرة ؟ عليك بمجالس أهل الذكر وإذا خلوت فحرك لسانك ما استطعت بذكر الله وأحب في الله وأبغض في الله يا أبا رزين هل شعرت أن الرجل إذا خرج من بيته زائرا أخاه شيعه سبعون ألف ملك كلهم يصلون عليه ويقولون ربنا إنه وصل فيك فصله ؟ فإن استطعت أن تعمل جسدك في ذلك فافعل

" اور حضرت ابورزین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ان سے فرمایا میں تمہیں اس امر یعنی دین کی جڑ نہ بتا دوں جس کے ذریعہ تم دنیا و آخرت کی بھلائی حاصل کر سکو تو سنو ان چیزوں کو تم اپنے اوپر لازم کر لو اہل ذکر کی مجالس میں بیٹھا کرو جب تنہا رہو تو جس قدر ممکن ہو ذکر اللہ کے ذریعہ اپنی زبان کو حرکت میں رکھو یعنی لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر ابھی ذکر اللہ کرو اور تنہائی میں بھی اللہ کی یاد میں مشغول رہو اگر تم کسی کو دوست رکھو تو محض اللہ کی خوشنودی کے لئے دوست رکھو اور جس کو دشمن رکھو تو محض اللہ کی رضا و خوشنودی کے لئے دشمن رکھو یعنی کسی سے تمہاری دوستی اور دشمنی کا معیار تمہاری اپنی ذات کی خواہشات یا کوئی دنیاوی نفع نقصان نہ ہونا چاہیے بلکہ اللہ کی رضا وخوشنودی کو معیار بناؤ جس کا مطلب یہ ہے کہ اسی شخص کو اپنا دلی دوست بناؤ جس کی دوستی سے اللہ خوش ہوتا ہے اور اسی شخص سے دشمنی رکھو جس کی دشمنی سے اللہ کی خوشنودی حاصل ہو اور اے ابورزین کیا تمہیں معلوم ہے کہ جب کوئی شخص اپنے کسی مسلمان بھائی کی زیارت و ملاقات کے ارادہ سے گھر سے نکلتا ہے اور اس مسلمان کے ہاں جاتا ہے تو ستر ہزار فرشتے اس کے پیچھے چلتے ہیں اور وہ سب فرشتے اس کے لئے دعا و استغفار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار اس شخص نے محض تیری رضا و خوشنودی کے لئے ایک مسلمان بھائی کی ملاقات کی ہے تو اس کو اپنی رحمت و مغفرت کے ساتھ منسلک کر دے پس اے ابورزین اگر تمہارے لئے ان مذکورہ چیزوں میں اپنی جان کو لگانا یعنی ان پر عمل کرنا ممکن ہو تو ان چیزوں کو ضرور اختیار کرو۔

یہ حدیث شیئر کریں