مشکوۃ شریف ۔ جلد چہارم ۔ نرمی و مہربانی حیاء اور حسن خلق کا بیان ۔ حدیث 993

عقل کی تعریف و اہمیت

راوی:

عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال لما خلق الله العقل قال له قم فقام ثم قال له أدبر ثم قال له أقبل فأقبل ثم قال له اقعد فقعد ثم قال ما خلقت خلقا هو خير منك ولا أفضل منك ولا أحسن منك بك آخذ وبك أعطي وبك أعرف وبك أعاتب وبك الثواب وعليك العقاب . وقد تكلم فيه بعض العلماء

" حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب اللہ نے عقل کو پیدا کیا تو اس سے فرمایا کہ کھڑی ہو جا وہ کھڑی ہو گئی پھر اس سے فرمایا کہ پشت پھیر اس نے پشت پھیر لی پھر اس سے فرمایا کہ میری طرف منہ کر اس نے اللہ کی طرف منہ کر لیا پھر اس سے فرمایا کہ بیٹھ جا وہ بیٹھ گئی اور پھر فرمایا کہ میں نے کوئی ایسی مخلوق پیدا نہیں کی جو تجھ سے بہتر ہو فضل و کمال میں تجھ سے بڑھی ہوئی ہو اور خوبیوں میں تجھ سے اچھی ہو میں تیرے ہی سبب بندوں سے عبادت لیتا ہوں یعنی تیری رہنمائی کے ذریعے بندے میری عبادت کرتے ہیں یا یہ کہ تیرے ہی سبب بندوں سے نعمتیں واپس لیتا ہوں بایں طور کہ جو بندے تیرے بارے میں کوتاہی کرتے ہیں اور میری نافرمانی کرنے لگتے ہیں تو وہ میرے غضب میں مبتلا ہو کر میرے انعامات سے محروم ہو جاتے ہیں۔ میں تیرے ہی سبب سے بندوں کو ثواب درجات دیتا ہوں میں تیرے ہی سبب سے پہچانا جاتا ہوں میں تیرے ہی سبب سے غضبناک ہوتا ہوں میں تیرے ہی سبب سے ثواب دیتا ہوں اور تیرے ہی سبب سے عذاب دیتا ہوں ۔ بعض علماء نے اس حدیث کے صحیح ہونے میں کلام کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث موضوع ہے۔

تشریح
حدیث کے ظاہری مفہوم سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ نے عقل کو جسم کے ساتھ پیدا کیا تھا جیسا کہ قیامت میں حساب کتاب کے بعد موت کو دنبہ کی صورت میں لایا جائے گا اور پھر اس کو جنت دوزخ کے درمیان ذبح کر دیا جائے گا۔

یہ حدیث شیئر کریں