مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ حوض اور شفاعت کا بیان ۔ حدیث 142

حوض کوثر کی درازی اور اس کی خصوصیات

راوی:

وعن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن حوضي أبعد من أيلة من عدن لهو أشد بياضا من الثلج وأحلى من العسل باللبن ولآنيته أكثر من عدد النجوم وإني لأصد الناس عنه كما يصد الرجل إبل الناس عن حوضه . قالوا يا رسول الله أتعرفنا يومئذ ؟ قال نعم لكم سيماء ليست لأحد من الأمم تردون علي غرا من أثر الوضوء . رواه مسلم .
وفي رواية له عن أنس قال ترى فيه أباريق الذهب والفضة كعدد نجوم السماء .
وفي أخرى له عن ثوبان قال سئل عن شرابه . فقال أشد بياضا من اللبن وأحلى من العسل يغت فيه ميزابان يمدانه من الجنة أحدهما من ذهب والآخر من ورق . ( متفق عليه )

" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " میرے حوض یعنی " حوض کوثر " کے دونوں سروں کے درمیان کا فاصلہ ایلہ اور عدن کے درمیانی فاصلہ سے بھی زیادہ ہے اور بلاشبہ اس حوض کا پانی برف سے بھی زیادہ سفید اور شہد سے بھی زیادہ شیریں ہے جس میں دودھ ملا ہوا ہے اور اس کے آبخورے آسمان کے ستاروں سے بھی زیادہ ہیں اور یقینا میں دوسری امتوں کے لوگوں کو اس حوض پر آنے سے اس طرح روکوں گا اور بھگاؤں گا جس طرح کوئی شخص غیر لوگوں کے اونٹوں کو اپنے حوض پر آنے سے روکتا ہے ( اور یہ روکنا اس وجہ سے ہوگا تاکہ امت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس فضیلت وخصوصیت میں دوسرے لوگ شریک نہ ہوں اور اس امت کے لوگ دوسری امتوں کے لوگوں سے ممتاز ومنفرد ہیں ) " صحابہ نے ( یہ سن کر ) عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ( اس وقت ) آپ ہمیں پہچان لیں گے ؟ ( یعنی تمام مخلوق کے اتنے زبردست ازدحام میں کیا آپ کے لئے ممکن ہوگا کہ اپنی امت اور دوسری امتوں کے لوگوں کے درمیان امتیاز کر لیں اور وہ کونسی علامت ہوگی جس کو دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے امتیوں کو پہچان کر حوض کوثر پر آنے دیں گے اور غیر امتیوں کو وہاں آنے سے روکیں گے ؟ ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ " ہاں میں تمہیں ( بڑی آسانی کے ساتھ ) پہچان لوں گا " دراصل تمہاری ایک خاص علامت ہوگی ، جس سے دوسری امت کے لوگ محروم ہوں گے ، اور وہ علامت یہ ہوگی کہ جب تم میری طرف آؤ گے تو اس وقت تمہاری پیشانیاں اور تمہارے ہاتھ پاؤں ، وضو کی نورانیت کے سبب روشن اور چمکدار ہوں گے ۔ " ( مسلم ) اور مسلم کی ایک اور روایت میں جو حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے ، یوں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " اس حوض میں سونے چاندی کے آبخوریے ہوں گے جو ( اپنی چمک دمک اور ) تعداد کے اعتبار سے آسمان کے ستاروں کی طرح دکھائی دیں گے ۔ " اور مسلم ہی کی ایک اور روایت میں حضرت ثوبان سے یوں منقول ہے کہ انہوں نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس حوض کے پانی کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا " اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ شیریں ہے ۔ اس حوض کو لبریز رکھنے کے لئے اس میں دو زوردار پر نالے گرتے ہیں جو جنت ( کی اس ہز ) سے آتے ہیں ( جس کا نام بھی کوثر ہے) ان میں کا ایک نالہ سونے کا ہے اور چاندی کا ۔"

تشریح :
" ایلہ " ایک شہر کا نام ہے جو ملک شام کا ایک ساحلی علاقہ تھا اور آج کل " اسرائیل " کی حدود میں واقع اور اس کی ایک بندگاہ ہے جس کا موجودہ نام ایلات ہے یہ شہر بحر احمر ( جس کو بحیرہ قلزم اور انگریزں میں ریڈسی کہتے ہیں ) کے شمالی سرے پر واقع ہے ۔ اور عدن ، بحر احمر کے جنوبی سرے پر واقع ایک مشہور جزیرہ نما کا نام ہے جو کبھی یمن کا ایک شہر اور اس کی بندرگاہ تھا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کا حاصل یہ ہے کہ ایلہ اور عدن کے درمیان جتنا فاصلہ ہے اتنا ہی فاصلہ میرے حوض کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک کا ہے ! واضح رہے کہ اس سلسلہ میں جو روایات منقول ہیں ان میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حوض کے دونوں سروں کے درمیانی فاصلے کو ظاہر کرنے کے لئے متعدد شہروں اور علاقوں کا ذکر فرمایا ہے ، مثلا اس حدیث میں مابین صنعاء اور مدینہ کا ذکر ہے ، تو ان تمام حدیثوں میں مفہوم کی مطابقت ویکسانیت پیدا کرنے کے لئے یہ کہا جائے گا کہ مذکورہ شہروں کے درمیانی فاصلوں کے ذریعہ حوض کوثر کے دونوں سروں کے درمیانی فاصلہ اور اس کی درازی کو ظاہر فرمانا تحدید یعنی حد بندی کے طور پر نہیں ہے بلکہ تمثیلا اور تقریبا ہے ۔ مطب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلہ کی جو بھی حدیث ارشاد فرمائی اور جو اشخاص اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مخاطب تھے ان کی سمجھ بوجھ اور ان کی ذاتی معلومات کا لحاظ رکھتے ہوئے ان کے سامنے محض تمثیل کے طور پر بیان فرمایا کہ میرے حوض کے دونوں سروں کا درمیانی فاصلہ اتنا ہے جتنا فلاں شہروں کا درمیانی فاصلہ ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں