مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ حوض اور شفاعت کا بیان ۔ حدیث 149

امانت اور قرابت داری کی اہمیت

راوی:

وعن حذيفة في حديث الشفاعة عن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " وترسل الأمانة والرحم فتقومان جنبتي الصراط يمينا وشمالا "
رواه مسلم

" اور حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شفاعت کے سلسلہ کی ( تفصیلی ) حدیث نقل کرتے ہوئے بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( پھر بعد میں یہ بھی ) فرمایا کہ " امانت اور رحم یعنی قرابت داری کو بھیجا جائے گا اور وہ دونوں پل صراط کے دائیں بائیں جانب کھڑی ہو جائیں گی ۔ "
(مسلم )

تشریح :
" امانت " یعنی لوگوں کے مال واسباب اور حقوق کی حفاظت کرنا اور " رحم " یعنی ناتا کہ جس کو قرابت داری بھی کہتے ہیں ، یہ دونوں باتیں چونکہ نہایت اہمیت اور بہت زیادہ فضیلت رکھتی ہیں اور اسی وجہ سے ان کا اہتمام کرنا اور ان کی رعایت کو ملحوظ رکھنا بندوں پر لازم ہے ۔ اس لئے قیامت کے دن ان کو صورت دے کر پل صراط کے دونوں طرف کھڑا کر دیا جائے گا تاکہ یہ امانت دار اور خیانت دار، ناتا جوڑنے والے اور ناتا توڑنے والے کے حق میں گواہی دیں اور اس کے خلاف احتجاج کریں چنانچہ جس شخص نے اپنی دنیاوی زندگی میں امانت کی ادائیگی میں کوئی کوتاہی نہیں کی ہوگی اور قرابت داری کے تمام حقوق پوری طرح ادا کئے گئے ہوں گے ، یہ دونوں اس کے حق میں مظاہرہ کریں گے اور اس کی نیکی پر زور و شور سے گواہی دیں گے اور جس شخص نے امانت کی ادائیگی میں کوتاہی اور بددیانتی کی ہوگی اور قرابتداری کا حق ادا نہیں کیا ہوگا ، یہ دونوں اس کے خلاف احتجاج کریں گے اور ان کی برائی کو زور وشور سے بیان کریں گے تاکہ دونوں طرح کے لوگوں کے درمیان امتیاز ہو جائے اور ہر شخص آسانی کے ساتھ پہچان لیا جائے کہ اس نے ان دونوں کے سلسلہ میں کیا عمل کیا تھا ۔ پس اس حدیث میں اس امر کی ترغیب ہے کہ ان دونوں کے حقوق کی ادائیگی اور ان کی بہر صورت ملحوظ رکھنے کا پورا پورا اہتمام رکھنا چاہئے ۔

یہ حدیث شیئر کریں