مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ حوض اور شفاعت کا بیان ۔ حدیث 152

وہ لوگ جن کو دوزخ میں سے نکال کر جنت میں داخل کیا جائے گا

راوی:

وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " إذا دخل أهل الجنة الجنة وأهل النار النار يقول الله تعالى : من كان في قلبه مثقال حبة من خردل من إيمان فأخرجوه فيخرجون قد امتحشوا وعادوا حمما فيلقون في نهر الحياة فينبتون كما تنبت الحبة في حميل السيل ألم تروا أنها تخرج صفراء ملتوية " . متفق عليه

" اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ " جب جنتیوں کو جنت میں اور دوزخیوں کو دوزخ میں پہنچایا جائے گا ( اور ہر شخص اپنے اپنے عمل کے مطابق جنت یا دوزخ میں اپنی جگہ پہنچ جائے گا ، تو اللہ تعالیٰ ( انبیاء سے یا شفاعت کرنے والوں سے اور زیادہ صحیح بات یہ ہے کہ فرشتوں سے ) فرمائے گا کہ جس شخص کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی ایمان ( یعنی نیکی وبھلائی ) ہو تو اس کو دوزخ سے نکال لو ، چنانچہ ان لوگوں کو دوزخ سے باہر لایا جائے گا اور اس وقت ان کی یہ حالت ہوگی کہ وہ جل جلا کر کوئلہ کی طرح ہوگئے ہوں گے پھر ان کو نہر حیات میں ڈالا جائے کا اور وہ ( اس نہر سے ) اس طرح تروتازہ نکلیں گے جیسے سیلاب کے کوڑے کچرے میں گھاس کا دانہ اگتا ہے ، کیا تم نے دیکھا نہیں وہ دانہ کس طرح لپٹا ہوا زرد نکلتا ہے ( یعنی کتنا زیادہ تروتازہ اور کتنی جلدی باہر آتا ہے ۔ " ( بخاری ومسلم )

تشریح :
" جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی ایمان ہو ۔ " اس حدیث سے یہ واضح ہو گیا کہ پچھلی حدیث میں جو یہ فرمایا گیا تھا کہ " آخر میں ارحم الراحمین اپنی مٹھی بھر کر ان لوگوں کو دوزخ سے نکال لے گا جنہوں نے کبھی بھی کوئی نیکی نہیں کی ہوگی ۔ " تو وہاں وہی لوگ مراد ہیں جن کا تعلق اہل ایمان سے ہوگا ، یہ اور بات ہے کہ ان کے نامہ اعمال میں کوئی بھی نیکی یا بھلائی نہیں ہوگی ۔ یہ وضاحت اس لئے ضروری ہے کہ اس موقع پر حدیث کے ظاہری الفاظ سے یہ وہم ہو سکتا ہے کہ وہ کافر لوگ ہوں گے چنانچہ اس بات پر پوری امت کا اجماع ہے کہ کوئی بھی کافر کسی بھی صورت میں دوزخ سے نہیں نکالا جائے گا ۔

یہ حدیث شیئر کریں